|
Post by zarbehaq on Jan 6, 2016 22:01:57 GMT
ترجمہ حدیث
حضرت ابوجوزا رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ اہل مدینہ شدید قحط میں مبتلا ہوگئے۔ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے شکایت کی۔ انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ انور پر جاو اس میں آسمان کی طرف سوراخ کردو حتیٰ کہ آپکے اور آسمان کے درمیان چھت حائل نہ رہے۔ انہوں نےا یسا ہی کیا۔ وہ لوگ بارش سے نوازے گئے حتیٰ کہ سبزہ پھوٹ پڑا اور اونٹ موٹے ہوگئے حتیٰ کہ چربی سے پھٹنے لگے اور اس سال کا نام عام المفتق یعنی پھٹنے کا سال پڑگیا۔
سنن دارمی حدیث ۱۰۰ ، الوفا ج ۲ حدیث ۸۰۱ ، امام ابن حجر کے مطابق ان راویوں سے اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں
یعنی دیگر روات سے جو سندیں بیان ہوئی ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن سنن دارمی میں جس اسناد کے ساتھ یہ بیان ہوئی ہیں ان میں ضعف ہے۔ مستند روات سے اسی حدیث کو مکاشفہ سکینز لائبریری کے توسل سیکشن میں چیک کریں۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ فضائل کے باب میں ضعیف احادیث بھی قابلِ قبول ہوتی ہیں یہ علم الحدیث کا بنیادی نقطہ ہے۔شکریہ
ترجمہ و سبق
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر بھیجا اور ان پر ساریہ نامی آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دن خطبے کے دوران چیخنا شروع کردیا۔ اے ساریہ پہاڑ کی طرف۔ لشکر کی طرف سے ایلچی آیا۔ کہنے لگا اے امیرالمومنین دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا۔ا انہوں نے ہمیں شکست دے دی۔ اچانک ایک آواز دینے والے کی چیخ سنائی دی۔ اے ساریہ پہاڑ کی طرف ۔ ہم نے اپنی پشتیں پہاڑ کے ساتھ لگا کر جنگ لڑی ۔ اللہ نے دشمنوں کو شکست دی۔
دلائل النبوۃ امام بیہقی جلد ۷ ص ۳۷۰ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان
سبق:۔
یعنی ، جو غیب نبی سے صادر ہو وہ معجزہ ہوتا ہے اور جو غیب بنا دعویٰ نبوت کے نبی کی امت سے ظاہر ہو اسکو کرامت کہتے ہیں اور یہ کرامتِ سیدنا امیر المومنین ہیں۔ جو دور بیٹھے جنگ کا حال اللہ کی اور اسکے نبی کی عطا سے ملاحظہ فرما بھی رہے تھے اور جب دیکھا کہ جنگ میں شکست ہونے لگی ہے تو پکار کر چیخ کر ان کو متنبہ کردیا جس کی گواہی وہاں موجود دیگر اصحاب نے بھی دی، یعنی اللہ کیع طا سے جو علم اسکے نبی کو ملا اسکا کچھ حصہ اسکے نبی کی عطا سے اپنے صحابہ کو عطا ہوا اور انکے صدقے میں آج تک اولیا وصالحین کو بھی ان باتوں کا علم ہوتا ہے جسکا علم عام انسان کو ہرگز نہیں ہوسکتا۔ یعنی یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ بھی ایک (غیراللہ) (یعنی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) کی خداداد (مدد) تھی دوسرے (غیراللہ) جہاد پر گئے صحابہ کی۔
|
|
|
Post by zarbehaq on Jan 8, 2016 15:49:09 GMT
Scans Library Update: Fri-8-1-2016
سیدھی بات نو بکواس سیریز میں پھر سے خوش آمدید
ٹاپک وسیلہ براہ راست حکمِ قرآن اور تفسیرِ ابن کثیر سے
یہ آیت سورہ النسا ۶۵ کی تفسیر ہے اور امام ابن کثیر لکھتے ہیں؛۔
اللہ تعالیٰ عاصیوں اور خطاکاروں کو ارشاد فرماتا ہے کہ جب ان سے خطا وگناہ سرزد ہوجائیں تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر خدا تعالیٰ سے استغفار کرنا چاہیئے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی عرض کرنا چاہیئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیئے دعا فرمائیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ان کی طرف رجوع کرے گا انہیں بخش دے گا اور ان پر رحم فرمائے گا۔ اسی لیئے فرمایا گیا (لوجدوااللہ توابا رحیما) (تو وہ اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے) یہ روایت بہت سوں نے بیان کی ہے جن میں سے ابومنصور صباغ نے اپنی کتاب الحکایات المشہورہ میں لکھا ہے کہ عتبی کا بیان ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک اعرابی آیا اور اس نے کہا (السلام علیک یارسول اللہ! میں نے سنا ہے کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے اور (اے حبیب) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھتے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے لیئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہوئے اور آپ کو اپنے رب کے سامنے اپنا سفارشی بناتے ہوئے حاضر ہوا ہوں۔ پھر اس نے یہ اشعار پڑھے
ترجمہ اشعار؛۔
اے مدفون لوگوں میں سب سے بہتر ہستی جس کی وجہ سے میدان اور ٹیلے اچھے ہوگئے میری جان قربان اس قبر پر جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رونق افروز ہیں جس میں عفاف و بخشش اور جودوکرم ہے
پھر اعرابی تو لوٹ گیا اور مجھے نیند آگئی میں نے خواب میں رسول اللہ علیہ السلام کی زیارت کی آپ علیہ السلام مجھ سے فرما رہے تھے (عتبی اعرابی حق ہے پس تو جا اور اسے خوشخبری سنادے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ معاف فرما دیئے ہیں)۔
تفسیر ابن کثیر جلد ۴ ص ۱۴۰ زیر تحت الایات ، ۶۴و ۶۵ موسسۃ قرطبہ ، مکتبہ اولاد الشیخ للتراث
R-T: Tafsir Ibne Kathir: Imam Ibne Kathir writes:
"In this verse of Quran, Allah Almighty has asked the sinners to when they commit sins, they need to come to Rasul Allah alehisalam, to do Istighfar to Allah, and Prophet (alehisalam) himself too must have to (intercede) them, and supplicate for them, when they will do this, for sure Allah will accept their repent and supplication and will forgive them. For that reason its written (Lawajdullahi Tawaban Raheema) (so because of that intercession and Shifa'at for sure they will found Allah more Merciful). This narration is been recorded by many, among them, is Abu Mansoor Sabagh in his book Al Hikayat-al-Mashoora (the famous Narrations), that Its narrated by Utbi that, I was once sitting besides the grave of Prophet alehisalam, an A'raabi (person) came and said (Asalamo Alayka YA RASOOL ALLAH) (Salutations upon you O Prophet of Allah), I had heard that Allah Almighty has said that O Prophet, if that people who commit sin upon themselves came to you and ask forgivness and, Prophet alehisalam too intercede for them, and asked maghfira for them, then they will sure find HIM (because of this waseela) Most Merciful, Most Compassionate. So I came to You O Prophet of Allah (peace be upon you), for forgiveness of Allah through your intercession for HE to accept my supplication and repentance."
Then he recite 2 stanzas of a poem.
O! Who is the Most best among the buried ones, because of whom meadows and grounds became enriched, may I sacrifice myself upon Your this (blessed) Grave in which You (alehisalam) passing the life (means stay) and in which there are Mercy, Humbleness and Forgiveness with Joy.
Then that person went away, and I was asleep, in my sleep I Saw Prophet (sal Allaho alehi wasalam), Prophet alehisalam asking me that, that person was right (means on his sayings and supplications request intercession etc) so Go there and ask him the blessings that, Allah Almighty has forgive his sins".
Tafsir Ibne Kathir VOl 4 Under Surah al Nisa Verse 64/65 Mosisata Qurtuba
|
|
|
Post by zarbehaq on Jan 8, 2016 20:50:57 GMT
Scans Library Updated: 9 Jan- 2016 امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں
واخرج البیھقی من وجہ آخر عن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیکون فی التابعین رجل میں قرن یقال لہ: اویس بن عامر یخرج بہ وضح فیدعو اللہ ان یذھبہ عنہ فیذھبہ فیقول: اللھم دع لی فی جسدی منہ ما اذکر بہ نعمتک علی فیدع لہ فی جسدہ فمن ادرکہ منکم فاستطاع ان یستغفر لہ فلیستغفر لہ
ترجمہ
بیہقی رحمتہ اللہ علیہ نے دوسری سند کے ساتھ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛۔ تابعین میں قرن کا ایک شخص ہوگا ۔ اس کا نام اویس بن عامر (رحمتہ اللہ علیہ) ہوگا۔ اس کے جسم میں سفیدی ظاہر ہوگی وہ اللہ عزوجل سے اسے دور کرنے کی دعا کرے گا اور وہ دور ہوجائے گی۔ چنانچہ وہ دعا کرے گا کہ اے خدا میرے جسم سے اس سفیدی کو دور کردے اور میرے جسم میں اتنی سفیدی چھوڑ دے کہ میں تیری نعمت کو یاد رکھوں تو اللہ عزوجل اس کے جسم میں اتنی سفیدی چھوڑ دے گالہٰذا تم میں سے کوئی اگر اس سے ملے تو اور وہ استطاعت رکھتا ہو کہ اس سے استغفار کرائے تو اسے لازم ہے کہ اس سے استغفار کی درخواست کرے۔
حوالے
خصائص الکبری ج ۲ ص ۲۲۰ دارالکتب العلمیہ بیروت سبھل الھدی والرشاد ج ۱۰ ص ۱۰۱ دارالکتب العلمیہ بیروت دلائل النبوۃ امام بیہقی ج ۶ ص ۳۷۶ دارالکتب العلمیہ بیروت حجۃ اللہ علی العالمین ص ۳۹۴و۳۹۵ دارالکتب العلمیہ بیروت حلیۃ الاولیا وطبقات الاصفیا، ج ۲ ص ۸۰ دارالکتب العلمیہ بیروت الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی الجامع الصغیر ج ۲ ص ۵۸ رقم الحدیث ۶۹۴۳ دارالفکر نسیم الریاض فی شرح شفا قاضی عیاض ج ۴ ص ۱۸۰ دارالکتب العلمیہ بیروت
امام مسلم بن حجاج رحمتہ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں؛۔
عن اسیر بن جابر ان اھل الکوفۃ وفذواالی عمر فیھم رجل ممن کان یسخر باویس فقال عمر ھل ھھنا احد من القرنییین؟ فجاء ذلک الرجل فقال عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قد قال ان رجلا یاتیکم من الیمن یقال لہ اویس لا یدع بالیمن غیرام لہ قد کان بہ بیاض فدعا اللہ فاذھبہ عنہ الا موضع الدینار او الدرھم لقیہ منکم فلیستغفرلکم
ترجمہ
اسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل کوفہ ایک وفد لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ وفد میں ایک ایسا آدمی بھی تھا جوحضرت اویس رضی اللہ عنہ سے مذاق کرتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہاں کوئی قرن کا رہنے والا ہے؟ تو وہ شخص پیش ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تمہارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا اس کا نام اویس ہوگا۔ یمن میں اس کی والدہ کے سوا کوئی نہیں ہوگا۔ اس کو برص کی بیماری تھی اس نے اللہ عزوجل سے دعا کی تواللہ تعالیٰ نے ایک دینار درھم کے برابر سفید داغ کے سوا باقی داغ اس سے دور کردیئے۔ تم میں سے جس شخص کی اس سے ملاقات ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اس سے تمہاری مغفرت کی دعا کرائے۔
حوالے
صحیح مسلم شریف کتاب فضائل الصحابہ فضائل اویس قرنی ج ۴ ص ۱۹۶۸ رقم الحدیث ۲۵۴۲ داراحیا التراث العربی بیروت
خصائص الکبری ج ۲ ص ۲۲۰ دارالکتب العلمیہ بیروت
مستدرک للحاکم ج ۳ ص ۴۵۶ رقم الحدیث ۵۷۱۹ دارالکتب العلمیہ
مسند البزار ج ۱ ص ۴۷۹ رقم الحدیث ۳۴۲ مکتبۃ العلوم والحکم مدینہ منورہ
سبل الھدی والرشاد ج ۱۰ ص ۱۰۰ و ۱۰۱ دارالکتب العلمیہ بیروت
البدایہ والنہایہ ابن کثیر ج ۶ ص ۱۹۸ مکتبۃ التجاریۃ مکہ مکرمہ
طبقات ابن سعد ج ۶ ص ۱۶۲ دارصادر بیروت
تھذیب التھذیب ج ۱ ص ۳۸۶
میزان الاعتدال ج ۱ ص ۲۷۸
حجۃ اللہ علی العالمین فی معجزات سید المرسلین ص ۳۹۴ دارالکتب العلمیہ
|
|
|
Post by zarbehaq on Jan 9, 2016 14:29:26 GMT
Scans Library Update: 9-Jan-2016
Power of Abdaals, by Allah
Syaduna Abu Bakr (rd) reciting poem of Syaduna Abu talib (rd) . the famous hadith, In which praise of Prophet alehisalam is mentioned that because of his white glowing face the rain showers , he who is the cover for the widows and orphans......i-e- Tawasul proof. from musnad al baz/aar
|
|
|
Post by zarbehaq on Jan 9, 2016 14:54:50 GMT
Subul al Huda waRishaad - Imam Yusuf Salihi (rta) - Owais e Qarni (rd) and Supplication and Prophetic orders to Umar (rd) to ask him to supplicate and intercede for Ummah and teachings to the Sahaba to whosoever get a chance to meet him ask him to supplicate for him.
Scans Library Special Update: Sun-Jan-10-2016
This is the Urdu Translation of the Arabic of Imam Qadi Badr-ud-deen Abu Abdullah Muhammad bin Abdullah al-Damishqi al-Hanafi al-Shibli (rta). This book was written by Imam on the topic of (Jinns). In this urdu translation which has been done by Deobandi Molavi mufti muhammad meerathhi, has shown the aqeedah of the Peer of (Ghairmuqalladeens and Half breed Muqalladeen i.e. Deobandis) Ibne Taymmiyah. On its page 21 and 22 Meerthi is writing that, According to Ibn Taymmiya and all other people,that Jinns are having powers along with having belief that Magic do exist, also that those pagans or non-muslims who were familiar with different sciences are very well aware of its meanings which we cannot understand. Further he writes that, for such reason Ulema does not allowed those things in which there are polytheism (Shirk), but also those sciences or (knowledges) in which there is not polytheism i.e. shirk or act of shirks, are allowed by the Prophet alehisalam. And its use is permissible. And he quoted hadith of Prophet alehisalam, that whosoever is able to benefit his brother, he must do. And regarding specifically about magic, he writes that, the old time's mushrikeen e arab were very familiar and knower of those things and the information about those arabs about informing events are reached to Had-e-Tawatr (contineous narrations). And Muslim Scholars are very well informed of those. And such are other people in other parts of the world.
Conclusion:
1) So funny thing is we do not deny that what they said, but if you reckon their belief system of (Wahhabism), they reject the powers of the Saints of Allah, but they accept the Satanic powers of the demons. (lol) I mean its really interesting that, they deny those God gifted powers to someone good and rational, but they accept its opposite with very 'open mind'.
2) This also shows their double standards like America, that, they (wahhabism deobandism) Deny's Sufism and always use harsh words towards the pious ones and make fun of their real stories but here they are accepting the pagan powers of demons which can benefit or torture others.
3) The Same Deobandi Translator is quoting his own Wahhabi Scholar Ibne Taymmiya that, according to them, Prophet alehisalam allowed (jadu mantir) (maazAllah) what i come to know, by saying this they mean to say, those knowledges which may benefit others but without having any portion of (Polytheism) (Shirk) ONLY THEN ITS ALLOWED. If I am understanding it correctly. So that also give permission to (Shara'ye Taaweezat) (Religious Amulets), upon which the now a days same followers of Taymmya and Deobandism, has a belief of Shirk and Bidda. While here their own Molavis are giving them permissibility.
4) Then the same people are accepting that old times pagan arabs were also able to give news and information of up coming events and others, so, if they are again able to use that powers which are also given to them by God Almighty, or by and through their father (Satan), why cannot You accept this fact that, Same Almighty can gave more powers to His Good Servants and Pious People i.e. Saints?
Book Name: Aaa'Kaam al Marjaan-Fi Gha'raaib al Akhbaar wal Jaan.
Allama Qadi Badr-ud-Deen Shibli Hanafi Muhadith (d. 769 Hijri)
Translation into Urdu by: Molavi Mufti Muhammad Meerathi of Dev's Band India
Published by: Idaara Islamiyat Anarkali Lahore Pakistan . Pp 21/22
And
Arabic Version; Darul Kutub al Ilmiyah Beirut Lebanon
Urdu Version
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 11, 2016 17:04:29 GMT
Scans Library Update: Thur-Feb - 11- 2016
امام عماد الدین یحییٰ بن ابی بکر العامری کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا عقیدہ ٗ سلف بیان کرنا اور اس پر امام علامہ جمال الدین محمد الاشخر الیمینی کی شرح جس میں امام حاکم اور دیگر سے حدیث مستند بیان کرنا جس میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان ہے وہ مشہور حدیث کہ کیسے آدم علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ پیش کیا جسکی وجہ سے انکی خطا کو بخش دیا گیا، نیز یہ بھی صاف صریح لکھا ہوا ہے کہ توسل انبیا تک ہی محدود نہیں بلکہ اولیا اور نیک اشخاص سے بھی طلب توسل یعنی (مدد) حاصل کی جاتی ہے ۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی اولین تخلیق والی حدیث کی توثیق اور یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تب بھی نبی تھے جب آدم علیہ السلام ابھی جسم اور روح کے درمیاں تھے
بھجۃ المحافل وبغیۃ الاماثل فی تلخیص المعجزات والسیر والشمائل
بشرح العلامۃ جمال الدین محمد الاشخر الیمینی ، تالیف للامام الفقیہہ عماد الدین یحییٰ بن ابی بکر العامری جلد ۱ ص ۱۴ دار صادر بیروت
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 14, 2016 17:44:45 GMT
ترجمہ
امت کا دستور عمل
آغازِ اسلام سے اب تک ہر زمانہ میں انبیاء و صلحاء کا وسیلہ لینا امتِ مسلمہ کا دستور رہا ہے ۔ اس سلسلہ میں تاریخ میں اتنا کچھ موجود ہے جس کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔
مناسک احمد میں خدا کی بارگاہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وسیلہ لینے سے متعلق ابوبکر مروزی کی روایت موجود ہے
شیخ حنابلہ ابوالوفاء عقیل نے (تذکرہ) میں مذہبِ حنابلہ کے مطابق سرکار سے توسل کا طویل الفاظ میں تذکرہ کیا ہے۔
ہم نے السیف الصقیل کے تکلمہ میں ان کے الفاظ بیان کردیئے ہیں۔ امام شافعی کا امام ابوحنیفہ کا وسیلہ لانا۔ صحیح سند کے ساتھ تاریخ خطیب کے شروع میں مذکور ہے۔ حافظ عبدالغنی مقدسی حنبلی نے اپنے لاعلاج پھوڑے سے شفایابی کے لیئےا مام احمد کی قبر پر ہاتھ پھیرا۔
حافظ ضیاء مقدسی نےا پنے استاد موصوف سے سن کر اپنی کتاب (الحکایات المنثورۃ) میں یہ واقعہ قلمبند کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ کتاب آج بھی ظاہریہ دمشق میں محفوظ ہے اور لطف یہ ہے کہ خود مؤلف کے قلم سے لکھی ہوئی ہے۔
کیا یہ اکابر ء اسلام قبر پرست تھے؟
عقل
امام فخر الدین رازی، علامہ سعد الدین تفتازانی، علامہ سید میر شریف جرجانی، اور ان جیسے بڑے بڑے ائمہ اسلام جن سے مشکل مسائل کا حل لیا جاتا ہے۔ یہ حضرات انبیاء صلحاء خواہ وہ زندہ ہوں یا دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں ، ان سے وسیلہ لینا جائز قرار دیتے ہیں۔ اس حقیقت کے واضح ہونے کے بعد کون ہوگا جو ان حضرات کو شرک کا داعی اور قبر کا پجاری قرار دے گا۔
جبکہ واقعہ یہ ہے کہ امت مسلمہ نے ایمان وکفر اور توحید ودین کو انہیں حضرات سے سیکھا ہے۔ یہ بھی سب کے نزدیک مسٗلم ہے کہ دراصل ساری مدد مسبب الاسباب ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔
اور پھر یہ پوری کتاب علامہ زاھد الکوثر نے توسل کے حق میں لکھی ہے۔ اب دیوبندیوں پر تجدید اسلام واجب ہوتا ہے کیونکہ دیوبندیوں کے بھی نزدیک امام زاھد کوثری ثقہ ہیں اور حنفی مذہب کے جید عالم ہیں۔
حوالہ؛ محق التقول فی مسئالۃ التوسل
امام فقیہہ علامہ محمد زاھد بن الحسن الکوثری، طباعت۔ المکتبۃ الازھریۃ للتراث جامع الازھر مصر
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 15, 2016 13:33:02 GMT
Scans Library Update: Mon-Feb-15-2016
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے مشکلات کا حل
علامہ قسطلانی مواہب لدنیہ میں اپنا واقعہ یوں بیان کرتے ہیں کہ کئی سال مجھے ایک بیماری لاحق رہی جس کے علاج سے اطبا عاجز آگئے میں نے 28 جمادی الاولیٰ 893ھ کی رات میں مکہ مشرفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ کیا۔ خواب میں میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کے پاس ایک کاغذ ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ اذنِ شریف نبوی کے بعد حضرت شریفہ سے یہ احمد بن قسطلانی کی دوا ہے۔ جب میری آنکھ کھلی تو واللہ میں نے اس بیماری کا کوئی نشان نہ پایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے شفاء حاصل ہوگئی۔
علامہ قسطلانی اپنا دوسرا واقعہ یوں ذکر کرتے ہیں کہ ۵۸۵ھ میں زیارت شریف نبوی کے بعد میں مصر کو آرہا تھا کہ مکہ کے راستے میں ہماری خادمہ غزال حبشہ پر کئی روز آسیب کا اثر رہا۔ میں نے اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ (یعنی مدد مانگی، فریاد کی ) کیا۔ خواب میں ایک شخص نظر آیا جس کے ساتھ ایک جن تھا۔ اس نے کہا اس جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ میں نے اس جن کو ملامت کی اور اس سے حلف لیا کہ آئندہ اس خادمہ کے پاس نہ آئے گا۔ میری آنکھ کھلی تو خادمہ پر آسیب کا کچھ اثر نہ تھا گویا اسکو قید سے رہاکردیا گیا ہے۔ وہ عافیت میں رہی۔ یہاں تک کہ میں نے ۸۹۴ھ میں اسکو علیحدہ کردیا۔ یاد رہے امام قسطلانی نے یہ اپنے واقعات توسل کے باب میں بیان کیئے ہیں جس کے شروع میں فرمایا کہ کیسے آدم علیہ السلام نے آپ کے وسیلے سے اللہ سے معافی مانگی اور وہ قبول ہوئی۔ پھر آپ کی حیات میں آپ کے وسیلے پر احادیث بیان کیں اور پھر آپ کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگنی یعنی استغاثہ کرنا یا توسل کرنا پہلے احادیث سے بیان کیا جس میں اس مشہور حدیثِ عائشہ کا ذکر بھی ہے کہ کیسے مدینہ کے لوگوں کو وہ قبر نبی کے پاس بھیجتی ہیں کہ وہاں جاکر رسول اللہ سے فریاد کرو بارش
کے لیئے۔ اور اسی تسلسل مین پھر اپنے یہ واقعات بیان کررہے ہیں۔
اور ہاں یاد رہے کہ محدث امام العلامۃ احمد بن محمد القسطلانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ (۸۵۱تا ۹۴۳ھ) کوئی بریلوی نہیں تھے تو پھر یہ بریلویوں والے عقائد کیسے؟ ان کو تو یہ لکھنا چاہیئے تھا کہ بھائی یہ کفر شرک بدعت ہوتی ہے اور غیراللہ سے مدد مانگنا شرک ہےْ کیوں؟ کیا خیال ہے سلف کے نام نہاد پیروکارو؟
تو اگر سلف کا عقیدہ وہ نہیں جو تمہارا ہے اے (نجدیو! وہابیو! نااہلحدیثو! سلفیو! دیوبندیو! تبلیغیو) تو اس کا مطلب ہے کہ تمہارا راستہ وہ نہیں جو سلف کا راستہ ہے اور تم لوگ اپنا مذہبی دہشتگرانہ کاروبار چلا رہے ہو اسلیئے بہتر ہے کہ توبہ کرکے دوبارہ دائرہ اسلام میں واپس آجاو اور سچے مسلمان صوفی بن جاو
حوالہ: المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ تالیف۔ امام الحافظ احمد بن محمد القسطلانی رحمتہ اللہ علیہ جز ۴ صفحہ ۵۹۵ المکتب الاسلامی سلف کے عقائد
الانوار المحمدیۃ من المواھب اللدنیۃ جو کہ امام محدث قسطلانی کی تصنیف لطیف ہے اس کی یہ شرح ہے جو کہ امام القاضی الشیخ یوسف بن اسماعیل النبھانی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھی ہے اسکے صفحہ ۳۹۶ پر توسل کے باب میں پڑھا جاسکتا ہے کہ آپ بھی وہی لکھ رہے ہیں کہ جو امام قسطلانی نے لکھا تھا کہ وہ آدم علیہ السلام کا وسیلہ ہیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد آدم علیہ السلام نے بھی لی پھر لکھا ہے کہ ان کی موت اور حیات میں کوئی فرق نہیں، یعنی کہ انبیاٗ اپنی قبور میں زندہ ہوتےہیں جیسا کہ چند اگلے صفحات میں لکھا ہے تفصیل سے۔ اسکے علاوہ احادیث صحیحہ سے قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف ہونے کی حدیث بھی بیان ہوئی ہے اور یہ کہ کیسے نبی کریم کے دربار شریف میں حاضری دینی ہے اسکے آداب کیا ہیں اور کیسے مخاطبت کرنی چاہیئے اسکے ساتھ
الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ
کہ جس درود کو دیکھتے ہی تبلیغی وہابی دیوبندی وغیرہ وغیرہ وغیرہ نعرہ بریلوی لگاتے ہیں ان کے منہ پر یہ تھپڑ ہے سلف اور خلف کا کہ یہ (یا) کہہ کر مخاطت کرنا ہی صحابہ کا معمول اور وطیرہ تھا اور یہ کہ اسی طرح ادب سے پڑھنا چاہیئے درودِ پاک ۔ اس سے ان جہلاٗ کا بھی رد ہوتا ہے جن کے دماغ میں وہابی دیوبندی خناس نے یہ گھسیڑ رکھا ہے کہ (یا) صرف اللہ ہی کے لیئے خاص بولا جاسکتا ہے اور کسی کے لیئے نہیں اور اگر کوئی بولے گا تو وہ بریلوی ہوگا۔
اب یا تو امام قسطلانی اور امام یوسف نبھانی کا بریلوی ہونا ثابت کرو۔ ورنہ توبہ کرو
الانوار المحمدیۃ میں شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی رحمتہ اللہ علیہ صفحہ ۳۹۷ پر نافع سے جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان کرتے ہیں کہ جب سفر سے واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے یہ معمول تھا کہ نبی کریم کی قبر مقدس پر حاضر ہوتے اور یوں گویا ہوتے السلام علیک یا رسول اللہ۔ السلام علیک یا ابابکر۔ اور السلام علیک یا ابُاہ یعنی (یا عمر کی جگہ اے والد (محترم))۔ کہہ کر مخاطب ہوتے۔
یعنی السلام علیک یا رسول اللہ کہنا عین صحابہ و تابعین کا عمل ہے کیا انکو نہیں معلوم تھا کہ ایک قوم پیدا ہوجائے گی مسلمانوں میں جو لوگوں کو کہے گی کہ (السلام علیک یارسول اللہ ) جو کہے وہ (بریلوی ہوتا ہے) وہ (بدعتی ہوتا ہے) یا انہیں شاید یہ نہیں پتہ تھا کہ وہابیوں نجدیوں تبلیغیوں نا اہلحدیثوں جیسی چیزیں اگ پڑیں گیں جو کہ ایسے بیہودہ عقائد نکالیں گی کہ جن پر کسی صحابہ کا تابعی کا امام کا عمل نہ ہوگا لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہرحال
اسکے بعد قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری اور (یامحمد) (یارسول اللہ) کہہ کر پکارنے کا امام شیخ زین الدین المراغی ودیگر جماعت کا قول و عقیدہ بیان ہوا ہے۔
اتنے ثبوتوں کے بعد بھی عقل کے اندھے نہ مانیں تو اللہ ہمیں تمہارے شر سے جلد نجات دے آمین
Several Authentic proofs and references from Al Anwar al Muhammadiyah minal mawahib alladuniya Qadi Sheikh Yusuf bin Ismail al-Nabhani (rta) Darul-kutub al ilmiya
on Hayatu-l-Anbiya- Visiting Rauda-e-paak and Using Intercession of the Prophet alehisalatowasalam + pious people and explaining that, people use his intercession in his life as well as after his demise and then Imam has given famous hadith of Syaduna Usman bin Hunaif (rd). (a blind sahabi's hadith).
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 17, 2016 19:11:28 GMT
Alf Laaila of Wahhabism and (Na) Ahlu Hadith-ism
Funny Jokes of Naa-Ahlu Hadith and Alf-Laila of Karamat e na - Ahle Hadith (LoL)
Lie of Body Power
Lie that he was able to suddenly differentiate among halal and haram = its ghaib how do he know that? i.e. Molvi Abdullah ghaznawi ghairmuqallad?
Lie of Muraqba bcz na-ahle hadith always shout that its resemblance with hanood so we also write Hanood to them now. Further, according to the mythology of Wahhabism, if someone asks help from ghairullah he is surely a Kafir, now here their own molvi went to molvi ghaznawi to ask him to do something about that letter, and he suddenly did the muraqba and bring back that letter to him? Where is Fatwa of Kufar Shirk Bidda? OO Hypocrites?
And another lie is
That his namaz was like talking with God, (its called SHirk-e-GHulU) oo Wahhabiyah. But hypocritically they published these fake Stories. of Alf-laila and The DHikr of the walls LOL Funny isn't it?
Then A bad try to copy a hadith or Kirama of Saints, badly pasted for abdullah ghaznawi ghairmuqallad . LOL ghairmuqallad? Who is out from Ahlu Sunnat wa Jamat and Who is out from Ahlu Sunnat is Jahannami Kilaab i.e. Kilab al Naar Khariji
جسمانی قوت کا ڈھونگ حلال و حرام کی تمیز کا غیب مراقبہ وغیرہ کو چونکہ یہ لوگ ہندوؤں کی شبہاہت کہتے ہیں اسلیئے یہ بھی ہندو وجد ؟ اور درودیوار کا ذکر؟ ھاھاھا رب سے باتیں کرنا (استغفراللہ) شرکِ غُلو حدیث کی ایک بھونڈی نقل
ملاحظہ کریں ، الف لیلۃ ہائے نااہلٗ حدیث: مولوی عبداللہ غزنوی غیرمقلد کی جھوٹی ولایت کی داستانیں ، جسمانی قوت کو شہیدوں سے نتھی کرنا، پھر حلال و حلام کی تمیز کا غیبی علم اورمقام،پھرمراقبہ (ہندوں کی طرح) اور پھرچوری کا خط ۔ کیا کہنے داستانِ نااہل حدیث کے واہ ۔کراماتِ (نا)اہلحدیث صفحات ۹۶ و ۹۷
اب روڑوی نامی بھی ولی ہونے لگے ھاھاھاھاھاھا
الف لیلہ نااہلحدیث: ۔
مولوی سلیمان روڑوی کی ڈزنی ورلڈ کرامات۔ ذرا نا اہلحدیث وہابی فرقہ یہ بتادے کہ کسی کی موت کا وقت جاننا تو غیب ہے ناں؟ تو جو کوئی انسان کے لیئے غیب کا علم جانے وہ کون ؟ ۔ نیچے جو تاویلات اور بہانے دیئے ہیں اس سے قطع نظر؟۔(کراماتِ نااہلحدیث:ص ۱۰۰، ۱۰۱)۔
اور ہاں بالفرض اگر تمہارے دیئے ہوئے (اِف، مگر، اور بٹس) کو مان بھی لیا جائے اور تاویلات کو جوں کا توں بھی مانا جائے تب بھی یہ سوال بنے گا کہ اگر یہی تاویلات ہم اولیائے کرام کے لیئے دیں تو وہ تمہارے دھرم میں بریلویت ہوجاتی ہے لیکن اپنے لیئے سب جائز؟
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 17, 2016 19:35:22 GMT
Now here the biggest priest of Deobandi religion, accepting the Powers of Ghairullah- that those people who uses spiritual powers to kill anyone (Tassa-R-uff) (means having power to do something or in reach), what is the rules of their religion for it? and Ashraf ali thanvi is explaining the POWERS OF GHAIRULLAH (LOL) on which their whole Ideology says (KUFAR SHIRK BIDDA)
Yaani
دیوبندیوں کے مہاگرو اشرف علی تھانوی نے اس کتاب کے اس صفحے پر خود مان لیا کہ غیراللہ کی باطنی قوتیں ہوتی ہیں جسکی وجہ سے وہ اگر کسی کو قتل کردے تو اسکے بارے میں بھی کیا قوانین شریعت نے دیئے ہیں۔ لیکن دیوبند کو یاد دلادیں کہ مولوی صاحب آپ کا تو دھرم یہ کہتا کہتا ختم ہونے کو جارہا ہے کہ اختیار صرف اللہ کے پاس ہے اگر کوئی کسی غیراللہ کے لیئے اختیارات مانے تو وہ کافر مشرک بدعتی ہوگا۔
اب ہمارا سیدھا سوال ہے۔اشرف علی تھانوی (کافر) (مشرک) اور (بدعتی) ہوا کے نہیں؟
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 16, 2016 18:18:35 GMT
Scans Library Update: Wed- March- 16-2016
اس امت کے غریبوں ، مسکینوں، ناداروں کی وجہ سے اللہ دوسروں کی مدد فرماتا ہے اور رزق عطا کرتا ہے۔ یعنی ۔ (غیراللہ) کی مدد کا حدیث سے حکم ، کیا یہ سب غریب نادار وغیرہ اس وجہ سے خدا ہوجائیں گے؟۔ یا ۔ ان کو وجہٗ مدد سمجھنے سے کوئی (کافر مشرک و بدعتی ) ہوجائے گا؟۔ السنن الکبریٰ للبیہقی ۔ جلد ۳۔ باب ۴۔باب استحباب الخروج۔ص۔ ۴۸۰و۴۸۱ ۔ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان
امام بیہقی اپنی مشہور تصنیف ٗ حدیث، سنن الکبریٰ جلد ۳ صفحہ ۴۹۱، احادیث نمبر۔ ۶۴۲۵،۶۴۲۶ اور حدیث نمبر ۳۴۲۷ پر باب ۱۶۔ باب الاستسقا بمن ترجی برکۃ دعائہ میں ، انبیائے کرام و صالحین اور نیک اشخاص کے وسیلے سے بارش کی دعا مانگنے کی مستند احادیث بیان کی ہیں جس میں سیدنا علیؓ اور سیدناابوطالبؓ کے مشہور اشعار بھی ہیں جس میں صحابہ آپ ﷺ کے مقدس چہرے کی برکت سے بارشوں کی دعائیں مانگتے تھے اور بارشیں برستی تھیں۔ اور پھر سیدنا عمرؓ اور سیدنا عباسؓ کی حدیث ہے جس میں عمرؓ نے باقاعدہ ایک غیراللہ یعنی (عباسؓ) کا وسیلہ پیش کیا اللہ کی بارگاہ میں بارش کے لیئے۔ یعنی عملِ صحابہ
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 22, 2016 14:12:34 GMT
Scans Library Updated: Tues-Mar-22-2016
فتوح الشام میں حضرت امام واقدی لکھتے ہیں؛۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن قرط صحابی کے ہاتھ اپنا خط ابوعبیدہ بن الجراح کے نام یرموک بھیجا اور سلامتی کی دعا کی۔ عبداللہ جب مسجد سے نکلے تو خیال آیا کہ مجھ سے خطا ہوئی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ ء شریف پر سلام عرض نہیں کیا۔ اسلیئے وہ روضہ مبارکہ پر حاضر ہوئے۔ وہاں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ حاضر تھے۔ امام حسن رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں اور امام حسین رضی اللہ عنہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی گود میں تھے۔ حضرت عبداللہ نے حضرت علی و حضرت عباس سے عرض کیا کہ کامیابی کے لیئے دعا فرمائیں۔ ہردو نے روضہ ء شریف پر ہاتھ اٹھا کر یوں دعا کی
ترجمہ؛۔ یا اللہ ہم اس نبی مصطفےٰ ورسولِ مجتبیٰ کے وسیلہ سے دعا کرتے ہیں کہ جن کے وسیلہ سے حضرت آدم علیہ السلام کی دعا قبول ہوگئی اور ان کی خطا معاف ہوگئی کہ تو عبداللہ پر اس کا راستہ آسان کردے اور بعید کو نزدیک کردے اور اپنے نبی کے اصحاب کی مدد فتح سے کردے بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔
اس کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ سے فرمایا کہ اب جائیے ۔ اللہ تعالیٰ حضراتِ عمر وعباس و علی و حسن و حسین و ازواج ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء کو رد نہ کرے گا کیونکہ انہوں نے اللہ کی بارگاہ میں اس نبی کا وسیلہ پکڑا ہے جو اکرم الخلق ہیں۔
فتوح الشام ، جز ۱، ص ۱۸۰ طباعت، دارالجیل للنشر والتوزیع
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 25, 2016 11:17:16 GMT
Scans Library Update: Fri-March 25 - 2016
Translation:
"Throught each era and from the beginning of Islam the Intercession of Prophets and Pious ones is been used by Ummah as a regular practice. And in this regard there are so much there in the historical books that which cannot be comprehend totally.
1) There is a narration in Manasik-e-Imam Ahmed narrated through Abu Bakr Marozi about using Intercession of Prophet (Sal Allaho Alehi Wasalam) In the Lordship of Allah Almighty.
2) Sheikh of Hanaabila [Hanbali School of Thought's Imam] AbulWafa Ibn Aqeel has explained according to the Hanbali Teachings, 'Tawasul of the Prophet alehisalam' in great length, written in his 'Tadhkira'.
3) We had explained it before in the section of "al saif al Thaqeel' there words..[Imam Sheikh Zahid writes]
4) Imam Shafi', using Intercession of Imam al Azam Abu Hanifa (rd) is been recorded with [Sahih - Sanad] [Authentic Status] in Tarikh of Khuteeb [means Tarikh-e-Baghdad of Khutib]'s starting part.
5) Hafidh Abdul Ghani Maqdisi Hanbali touch his hand with the Grave of Imam Ahmed for to cure his uncured bluster.
Hafidh Zia Maqdisi has written this hikaya down from his teacher by himself, in his book "Al Hekayat al Manthura", and its been recorded there, this book is still saved in "Zahariya" Damascus and beautiful thing is that, its been written by his own hands.
Were all these pious people polytheists?"
[End of tr. Sheikh Imam zahid al Khawsari - P 6, Mahq al Taqqoul fi Mas'alatal Tawasul - Al Maktabatal Azhariya lil Tiras Egypt, Jamia Azhar Misr].
اردو ترجمہ
امت کا دستور عمل؛۔ شیخ محمد زاھد الکوثری شیخ جامعہ الازھر لکھتے ہیں؛۔
آغازِ اسلام سے اب تک ہرزمانہ میں انبیائے کرام و صلحائے امت کا وسیلہ لینا امت مسلمہ کا دستور رہا ہے۔ اس سلسلہ میں تاریخ میں اتنا کچھ موجود ہے کہ جس کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔
۱۔ مناسک ِ امام احمد میں خدا کی بارگاہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وسیلہ لینے سے متعلق ابوبکر مروزی کی روایت موجود ہے۔
۲۔ شیخ حنابلہ ابوالوفا بن عقیل نے (تذکرہ) میں مذہبِ حنابلہ کے مطابق سرکار سے توسل کا طویل الفاظ میں ذکر کیا ہے۔
۳۔ ہم نے (السف الصقیل) کے تکلمہ میں ان کے الفاظ بیان کردیئے ہیں (۴ ۔ اور امام کوثری آگے لکھتے ہیں) امام شافعی کا امام ابوحنفیہ کا وسیلہ لانا، صحیح سند کے ساتھ تاریخِ خطیب کے شروع میں مذکور ہے
۵۔ حافظ عبدالغنی مقدسی حنبلی نے اپنے لاعلاج پھوڑے سے شفایابی کے لیئے امام احمد کی قبر پر ہاتھ پھیرا
حافظ ضیا مقدسی نے اپنے استاد موصوف سے یہ سن کر اپنی کتاب (الحکایات المنثورہ) میں یہ واقعہ بیان کیا ہے۔ ۔۔۔ یہ کتاب آج بھی (ظاہریہ) دمشق میں محفوظ ہے اور لطف یہ کہ خود مولف کے قلم سے لکھی ہے۔
کیا یہ اکابر اسلام قبر پرست تھے؟
از ۔ محق التقول فی مسئلۃ التوسل ، امام فقیہہ شیخ محمد زاھد بن الحسن الکوثری رحمتہ اللہ علیہ۔ ناشر۔ المکتبۃ الازھریۃ للتراث مصر، بجامع الازھر ص ۶
پښتو ترجمه؛.
دَ سنيانو عظيم مدرسه جامعه الازهر شيخ امام زاهد الکوثري چه ديوبنديان هم خپل مشر ګنړې لوستونکي دي چه
دَ اسلام شروع وختَ سره تر وس پوري هر زمانه کښ دې انبياؤ وصلځائے کرامو وسليه هغستل ده امت مسلمه دستور پاتې شوي دي. په دې سلسله کښ په تاريخ کښ دامره څه موجود دې چه تحرير ي احاطه نه شې کوئ لکه په کتاب (مناسک امام احمد) کښ دَ خدائ پاک لره دې نبې عليه الصلوۀ والسلام وسيله هغستو (يعني راپيښول) متعلق دَ ابوبکر مروزي ترمخه روايت بيان شوئ دي، او دې حنبليانو شيخ ابوالوفا بن عقيل هم په خپل (تذکره) کښ دَ امام حنبل صاحب په مذهب يعني حنبلې عقيدي مطابق ده نبې صلي الله عليه وسلم دې وسيلې يعني توسل ذکر طويل الفاظ سره کړي دي. چه مونږ ذکر په السيف الصقيل په تکلمه کښ هغو الفاظ بيان کړل وړاندي، ۴ امام شافعې صاحب دَ سيدنا امام اعظم ابو حنفيه رضي الله عنه وسيله استعمال کړې وا او دا په تاريخ خطيب بغدادې کتاب کښ صحيح سند سره شروع کښ ورکړئ شوئ دي،۵ حافظ عبدالغنې مقدسې حنبلې ده خپل لاعلاج زخم شفايابئ له پاره دې امام احمد رضي الله عنه قبر باندې لاس وګرزولو
حافظ ضيا مقدسې له خپل استاذ ترمخه هغې نه واؤريدو له پس له خپل کتاب (الحکايات المنثوره) کښ دا واقعه قلمبندَ کړه...... دا کتاب نن هم په (الظاهريۀ) دمشق کښ محفوظ دئ او خوند خبره چه دا خپله مولف قلم سره لوستونکي شوي دي، ايا دا ټول اکابرين قبرپرستَ وو؟
از مځق التقول في مسئلۀ التوسل ، امام شيخ زاهد الکوثرې پانړه ۶، چاپ، مکتبۀ الازهريه للتراث جامعه الازهر مصر
دا هغه وسيله دۀ چه ټول اسلام اي منې خو ديوبندو دۀ وهابيانو په مذهب ځان دۀ امت لره بيل کړو اور وسيله له ائ نوم ده (غيرالله نه مدد) ورکړؤ، نور مسلمانانو ته صوفي بدعتي مشرک وغيره وائي يا بريلوې ، خود ځان ته مسلمان وائې، دومره منافقون مو هيچره نه دو ليدلې
|
|
|
Post by zarbehaq on Apr 5, 2016 3:46:58 GMT
Scans Library Update: Tues. April 5-2016
اولیائے اللہ و صالحین کا علم اور بعد وصال جسم کا صحیح سلامت ہونا۔
ترجمہ:۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب اُحد کا موقعہ آیا ۔ تو اس رات کو میرے والد نے مجھے بلایا اور فرمایا مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میں اصحابِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو لوگ مقتول ہوں گے ان میں سب سے پہلا میں ہوں گا اور میں اپنے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے علاوہ ایسا کوئی شخص چھوڑ کر نہیں جارہا جو مجھے تجھ سے زیادہ معزز ہو اور بے شک میرے ذمہ قرض ہے اس کو ادا کردینا اور اپنی بہنوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ چنانچہ ہم نے صبح کی تو وہ سب سے پہلے مقتول تھے اور میں نے ان کے ساتھ دوسرے کو ان کی قبر میں دفن کیا۔ پھر مجھے اچھا معلوم نہ ہوا کہ میں ان کو دوسرے کے ساتھ رہنے دوں۔ چنانچہ میں نے ان کو چھ ماہ بعد نکالا تو وہ اسطرح تھے جس طرح میں نے یوم احد کو انہیں دفن کیا تھا۔ سوائے ان کے کان کے۔ پس میں نے ان کو علیحدہ قبر میں دفن کیا۔ (رواہ بخاری)۔
اسکی تشریح میں آخر میں لکھتے ہیں؛۔
کیوم وضعۃ : جب یوم اول قبر میں رکھا تھا۔ غیراذنہ : وہ رکھنے کے وقت باقی نہ تھا۔ (مگر اب موجود تھا اس میں دوسری کرامت ہے) یا بقیہ جسم سلامت تھا۔ کان اس کیفیت پر نہ تھا واللہ اعلم)
یعنی عبداللہ رضی اللہ عنہ کی کرامت کہ جسمِ خاکی محفوظ تھا۔
کتاب : دلیل الفالحین لطرق ریاض الصالحین۔ امام محمد بن علان الصدیقی الشافعی الاشعری المکی ۔ جز ۷ صفحات ۳۵۳، ۳۵۴ ۔ دارالکتاب الغربی بیروت۔ باب کرامات الاولیا
اس سے بھی بڑا ثبوت دور حاضر کا تب ملا جب صحابی ء رسول حضرت زُہیر رضی اللہ عنہ کا مزار مبارک (خوارج) نے شہید کیا اور جب جسدِ خاکی ظاہر ہوا تو وہ صحیح سلامت تھا۔ یہ ابھی کچھ عرصہ پہلے کا واقعہ ہے۔ اور دوسری اہم بات یہ کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا یہ پہلے ہی فرما دینا کہ ان کو ان کی شہادت کا علم اللہ کی عطا سے ہوگیا تھا جو کہ حدیث کے الفاظ سے ظاہر ہے۔ یہ حدیث بخاری ۱۳۵۱ میں بھی موجود ہے۔
|
|
|
Post by zarbehaq on Jun 1, 2016 15:35:12 GMT
Scans Library Update: 1-6-2016
Manuscript: Sheikh al Imam AbdulBaaqi al Hanbli
and
|
|