Post by zarbehaq on Feb 17, 2016 19:31:46 GMT
For scans previously please check main article about taqleed. All links to the folders are given there. Here we will present only new scans
استدلال کی استطاعت نہ رکھنے والے کیلئے کسی عالم کی تقلید جمہور کے نزدیک جائز ہے ابن تیمیہ
نام نہاد اہل حدیث غیر مقلد عرف (چھوٹے رافضی)کیونکہ صحابہ پر افتراء کرنے کے مجرم اور گستاخ صحابہ ہیں
تحفہ برائے غیرمقلدین
آپ کے اپنے نواب قنوجی مہاراج کے مطابق آپ کے اپنے ابن تیمیہ بھی حنبلی مقلد تھے!
التاج المکلل صفحہ ۴۱۲ ۔ وزارۃ الاوقاف قطر۔ تالیف نواب صدیق حسن قنوجی بھوپالی
وہ جو کہتے ہیں کہ ابن تیمیہ مقلد نہیں تھا
ابن تیمیہ کا شمار گمراہی سے پہلے نامور محدثین اور فقہا میں ہوتا تھا۔ اس کا پورا نام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام بن تیمیہ الحرانی ہے۔ جید علماء سے اکتساب علم کیا۔ اکابر علما نے اسکے علم کو تسلیم کیا تھا لیکن اپنے بعض تفردات کی وجہ سے اسکی شخصیت بڑی متنازعہ ہے فی زمانہ بعض فرقے اس کی رائے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں خاص طور پر غیرمقلدین اس سے بہت استشہاد کرتے ہیں
ابن تیمیہ بھی امام احمد بن حنبل کا مقلد تھا بڑے بڑے محدثین نے اسکی گواہی دی ہے چند پیش خدمت ہیں
علامہ محمد بن جعفر الکتانی تیمیہ کے متعلق یوں تحریر کرتے ہیں
الامام تقی الدین ابی العباس احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام ابن عبداللہ (بن تیمیہ) الحرانی الدمشقی الحنبلی الحافظ الجامع المصنف
بحوالہ الرسالۃ المسطرفہ ص ۱۵۷
معروف غیرمقلد عالم علامہ صدیق حسن قنوجی بھوپالی نے بھی اپنی مختلف تصنیفات میں ابن تیمیہ کو حنبلی ہی لکھا ہے ، چنانچہ اپنی تصنیف الجنۃ ص ۳۸ مین علامہ نے ابن تیمیہ کو حنبلی لکھا ہے اسی طرح نواب کی دوسری تصنیف الطہ فی ذکر الصحاح الستہ میں ابن قیم اور ابن تیمیہ کا تعارف اس طرح لکھا ہے
وھما امامان عالمان عاملان ثقتان تقیان من افضل علماٗ الحنابلہ
بحوالہ الحطہ فی ذکر الصحاح السۃ ص ۱۴۷
ابن تیمیہ کو نواب افضل علمائے حنابلہ قرار دے رہے ہیں اسی طرح اپنی ایک اور تصنیف التاج المکلل میں بھی اس نے ابن تیمیہ کو حنبلی ہی لکھا ہے
شیخ الاسلام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام ابن تیمیہ الحرانی الدمشقی الحنبلی ، تقی الدین ابو العباس
بحوالہ التاج المکلل ص ۴۲۹
یعنی غیرمقلدین کے اپنے امام کے مطابق ان کا مہا امام مقلد تھا۔ جبکہ غیرمقلدین کے دھرم میں جو مقلد ہو وہ مشرک ہے۔
جبکہ ابن تیمیہ کے اساتذہ کرام بھی مقلد ہی تھے اس سے بڑھ کر یہ کہ ابن تیمیہ سے جو اربعین روایت کی جاتی ہیں اس کے اکثر راوی مقلدین ہی ہیں، ابن تیمیہ سے روایت کردہ اربعین علامہ کے فتاوی میں موجود ہے۔ یہ اربعین فتاوی ابن تیمیہ جلد ۱۸ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ہم مثال کے طور پر چند مقلد راویوں کے اسما لکھتے ہیں جس سے ابن تیمیہ روایت لیتا تھا۔ اور ان کے اسمائے گرامی کے ساتھ علامہ ابن تیمیہ خود ہی حنفی، حنبلی اور شافعی بھی تحریر کرتا ہے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ
۱۔ اخبرنا الفقیہ سیف الدین ابو زکریا یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن نجم ابن عبدالوھاب الحنبلی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۸۰ جلد ۱۸)۔
۲۔ اخبرنا الفقیہ الامام العالم العامل زین الدین ابواسحاق ابراھیم بن احمد بن ابی الفرج بن ابی طاھر بن محمد بن نصر عرف بابن السدید الانصاری الحنفی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۸۹ ج ۱۸)۔
۳۔ وابوبکر ابن عمر بن یونس المزی الحنفی
۴۔ اخبرنا الشیخ الامام العالم قاضی القضاۃ شمس الدین ابومحمد عبداللہ بن محمد بن عطا بن حسن الحنفی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۴ جلد ۱۸)۔
۵۔ اخبرنا الشیخ الامام العالم العلامۃ الزاھد قاضی القضاۃ شمس الدین ابومحمد عبدالرحمٰن بن ابی عمر محمد بن احمد بن محمد بن قدامۃ المقدسی الحنبلی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۵ ج ۱۸)۔
۶۔ اخبرنا ابوبکر محمد بن عبداللہ بن ابراھیم الشافعی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۵ ج ۱۸)۔
۷۔ اخبرنا اقضی القضاۃ نفیس الدین ابوالقاسم ھبۃ اللہ بن محمد بن علی بن جریر الحارثی الشافعی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۱۱۵ ج ۱۸)۔
ہم نے دیکھا کہ ابن تیمیہ نے خود مقلدین حنفیہ، شافعیہ، حنابلہ سے روایت کی ہے اور ان مقلدین ائمہ عظام کو کیسے کیسے عظیم الشان الفاظ اور خطابات سے یاد کرتے ہیں
ہم امید کرتے ہیں کہ غیرمقلدین کم سے کم اپنے امام کی تو مانیں گے
نام نہاد اہل حدیث غیر مقلد عرف (چھوٹے رافضی)کیونکہ صحابہ پر افتراء کرنے کے مجرم اور گستاخ صحابہ ہیں
تحفہ برائے غیرمقلدین
آپ کے اپنے نواب قنوجی مہاراج کے مطابق آپ کے اپنے ابن تیمیہ بھی حنبلی مقلد تھے!
التاج المکلل صفحہ ۴۱۲ ۔ وزارۃ الاوقاف قطر۔ تالیف نواب صدیق حسن قنوجی بھوپالی
وہ جو کہتے ہیں کہ ابن تیمیہ مقلد نہیں تھا
ابن تیمیہ کا شمار گمراہی سے پہلے نامور محدثین اور فقہا میں ہوتا تھا۔ اس کا پورا نام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام بن تیمیہ الحرانی ہے۔ جید علماء سے اکتساب علم کیا۔ اکابر علما نے اسکے علم کو تسلیم کیا تھا لیکن اپنے بعض تفردات کی وجہ سے اسکی شخصیت بڑی متنازعہ ہے فی زمانہ بعض فرقے اس کی رائے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں خاص طور پر غیرمقلدین اس سے بہت استشہاد کرتے ہیں
ابن تیمیہ بھی امام احمد بن حنبل کا مقلد تھا بڑے بڑے محدثین نے اسکی گواہی دی ہے چند پیش خدمت ہیں
علامہ محمد بن جعفر الکتانی تیمیہ کے متعلق یوں تحریر کرتے ہیں
الامام تقی الدین ابی العباس احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام ابن عبداللہ (بن تیمیہ) الحرانی الدمشقی الحنبلی الحافظ الجامع المصنف
بحوالہ الرسالۃ المسطرفہ ص ۱۵۷
معروف غیرمقلد عالم علامہ صدیق حسن قنوجی بھوپالی نے بھی اپنی مختلف تصنیفات میں ابن تیمیہ کو حنبلی ہی لکھا ہے ، چنانچہ اپنی تصنیف الجنۃ ص ۳۸ مین علامہ نے ابن تیمیہ کو حنبلی لکھا ہے اسی طرح نواب کی دوسری تصنیف الطہ فی ذکر الصحاح الستہ میں ابن قیم اور ابن تیمیہ کا تعارف اس طرح لکھا ہے
وھما امامان عالمان عاملان ثقتان تقیان من افضل علماٗ الحنابلہ
بحوالہ الحطہ فی ذکر الصحاح السۃ ص ۱۴۷
ابن تیمیہ کو نواب افضل علمائے حنابلہ قرار دے رہے ہیں اسی طرح اپنی ایک اور تصنیف التاج المکلل میں بھی اس نے ابن تیمیہ کو حنبلی ہی لکھا ہے
شیخ الاسلام احمد بن عبدالحلیم بن عبدالسلام ابن تیمیہ الحرانی الدمشقی الحنبلی ، تقی الدین ابو العباس
بحوالہ التاج المکلل ص ۴۲۹
یعنی غیرمقلدین کے اپنے امام کے مطابق ان کا مہا امام مقلد تھا۔ جبکہ غیرمقلدین کے دھرم میں جو مقلد ہو وہ مشرک ہے۔
جبکہ ابن تیمیہ کے اساتذہ کرام بھی مقلد ہی تھے اس سے بڑھ کر یہ کہ ابن تیمیہ سے جو اربعین روایت کی جاتی ہیں اس کے اکثر راوی مقلدین ہی ہیں، ابن تیمیہ سے روایت کردہ اربعین علامہ کے فتاوی میں موجود ہے۔ یہ اربعین فتاوی ابن تیمیہ جلد ۱۸ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ہم مثال کے طور پر چند مقلد راویوں کے اسما لکھتے ہیں جس سے ابن تیمیہ روایت لیتا تھا۔ اور ان کے اسمائے گرامی کے ساتھ علامہ ابن تیمیہ خود ہی حنفی، حنبلی اور شافعی بھی تحریر کرتا ہے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ
۱۔ اخبرنا الفقیہ سیف الدین ابو زکریا یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن نجم ابن عبدالوھاب الحنبلی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۸۰ جلد ۱۸)۔
۲۔ اخبرنا الفقیہ الامام العالم العامل زین الدین ابواسحاق ابراھیم بن احمد بن ابی الفرج بن ابی طاھر بن محمد بن نصر عرف بابن السدید الانصاری الحنفی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۸۹ ج ۱۸)۔
۳۔ وابوبکر ابن عمر بن یونس المزی الحنفی
۴۔ اخبرنا الشیخ الامام العالم قاضی القضاۃ شمس الدین ابومحمد عبداللہ بن محمد بن عطا بن حسن الحنفی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۴ جلد ۱۸)۔
۵۔ اخبرنا الشیخ الامام العالم العلامۃ الزاھد قاضی القضاۃ شمس الدین ابومحمد عبدالرحمٰن بن ابی عمر محمد بن احمد بن محمد بن قدامۃ المقدسی الحنبلی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۵ ج ۱۸)۔
۶۔ اخبرنا ابوبکر محمد بن عبداللہ بن ابراھیم الشافعی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۹۵ ج ۱۸)۔
۷۔ اخبرنا اقضی القضاۃ نفیس الدین ابوالقاسم ھبۃ اللہ بن محمد بن علی بن جریر الحارثی الشافعی (فتاوی ابن تیمیہ ص ۱۱۵ ج ۱۸)۔
ہم نے دیکھا کہ ابن تیمیہ نے خود مقلدین حنفیہ، شافعیہ، حنابلہ سے روایت کی ہے اور ان مقلدین ائمہ عظام کو کیسے کیسے عظیم الشان الفاظ اور خطابات سے یاد کرتے ہیں
ہم امید کرتے ہیں کہ غیرمقلدین کم سے کم اپنے امام کی تو مانیں گے