Post by Admin on Mar 5, 2017 19:29:07 GMT
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ
ایک بھائی نے کسی دیوبندی وہابی سائیٹ پر ایک نام نہاد مفتری کا فتویٰ اور سکین دکھایا کہ جس میں الزام دیا گیا تھا کہ امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ احمد رضا خان ماتریدی قادری الحنفی نے ایک (عبدالرحمٰن قاری) نامی صحابی کو کافر بولا ہے۔ اور ساتھ میں سکینز بھی دی ہیں۔ اسکا کیا جواب ہے
جواب؛۔
ایسی بیہودہ بات اور کردار ِ ابوجہل صرف خوارجء وہابیہ دیوبندیہ کا ہے۔ جوابات یہ رہے
سب سے پہلے اعتراض کنندہ کی جہالت اور اسکے سکین اور کتاب کا پردہ فاش کرتے ہیں
ج۱؛ یہ کتاب چونکہ کسی مستند ادارےکی چھاپی نہیں ہے۔ اسلیئے غلطی کا احتمال لازمی موجود ہے۔
ج۲؛ غور کریں اسکو تقسیم کار اداروں میں سے ۴ ادارے دیوبندیوں کے ہیں جب کے دھوکے کے لیئے چند اور نیوٹرل اداروں کے نام بھی لکھے ہیں۔
ج۳؛اس میں (مِس پرنٹنگ) کا بالکل صاف پتہ چلتا ہے لیکن دیوبندی کمبخت کو چونکہ، اہلسنت سے پرخاش ہے اسلیے اعلیٰ حضرت پر بہتان باندھ دیا کہ انہوں نے ایک صحابی کو کافر کہا ۔ جبکہ
ج۴؛ دعوتِ اسلامی کی مستند چھاپی پرانی کتاب میں نام درست لکھا ہے سکین دیکھیں۔
ج۵؛ اس پرنٹنگ کی غلطی کے باوجود جو صحابی ہیںانکا مکمل نام عبدالرحمٰن بن عبدالقاری ولد ابن الدیش ہے۔ (بحوالہ تہذیب التہذیب)۔ جبکہ یہاں عبد الرحمٰن قاری لکھا ہے۔ اور انکو صرف واقدی نے صحابی بولا ہے باقی سب نے تابعی کہا ہے۔ لہٰذا خوارجی دیوبندیوں کو اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیئے
اب آپ دیکھیئے اصلی کتاب کا عکس ہمارے دوسرے سکین میں کہ وہاں کیا لکھا ہے
ایک وہابی دیوبندی خناس نے اعلیٰحضرت پر اپنی جہالت میں اور بغض میں فوراً حسبِ معمول عوام کو گمراہ کرنے کے لیئے بکواس کی کہ اعلٰحضرت نے ایک صحابی کو کافر کہاہے اپنی ملفوظات میں۔ جبکہ وہابی دیوبندی نے ایک غیرمستند ادارے کی چھاپی پائریٹڈ کتاب کو ملفوظات کا ٹائٹل دے کر ان کی مسِ پرنٹنگ سے الزام لے کر اعلیٰ حضرت پر تھوپ دیا۔ جبکہ یہ رہی اصل کتاب اور اسکا وہی صفحہ جس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کسی صحابی کا نہیں بلکہ درست نام لکھا ہوا ہے۔
اب دیوبندیت پہلے یہ ثابت کرے کہ عبدالرحمٰن قاری نام کے کوئی صحابی بھی تھے۔ کیونکہ ان کو صحابی صرف واقدی نے کہا ہے جبکہ دیگر کے نزیدک تو وہ تابعی تھے۔ اور ان کا نام بھی مختلف تھا اور وہ ۶ ہجری میں پیدا ہوئے تھے (بحوالہ تہذیب التہذیب)۔ ان کا نام عبدالرحمٰن بن عبدالقاری بن قارۃ الدیش ہے۔ جبکہ مس پرنٹنگ میں بھی صحابی یا تابعی کا نام نہیں بنتا۔اوئے کوئی شرم ہوتی ہے۔ کوئی حیا ہوتی ہے بے حیاؤکذابینِ خوارج
اسمائے رجال کی کتب میں جو نام ہے وہ عبدالرحمٰن بن عبدالقاری ہے۔ جنہیں واقدی نے ہی فقط صحابی کہا ہے دیگر تمام نے انہیں مدینہ کے تابعی اور علماء میں سے ذکر کیا ہے۔ بحوالہ تہذیب التہذیب جلد ۶ ص ۴۵۲ چھاپ سعودی عرب۔ ابن معین نے صرف ثقہ کہا ہے۔ بحوالہ اکمال فی اسماٗ الرجال ج ۳ ص ۳۷۷۔ تہذیب التہذیب ج ۷ ص ۲۲۳ بیروت ایڈیشن
اور یہ تمام واقعہ غزوہ ذوقرد کا ہے جو کہ ۶ ہجری میں ہوا تھا۔ جبکہ آپ کی پیدائش ہی ۶ ہجری کی ہے تو پھر جہاد میں شرکت کاہے کی؟ ایک سال کی عمر میں جہاد کردیا انہوں نے اگر یہ واقعی صحابی ہی تھے؟
لہٰذا اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے کچھ غلط نہیں لکھا بلکہ کتابت اور کاتب کی مس پرنٹنگ اور غلط پائریٹڈ ایڈیشن نکال کر وہابیہ دیوبندیہ نے اپنی ہی شلوار اتروائی ہے کہ یہ ان کی تحقیق کا معیار ہے کہ فقط ایک نام نہاد ادارے کی غلط پرنٹنگ سے یہ خبیث لوگ ایک امام پر الزام باندھتے ہیں جبکہ ان کو اپنی گستاخیاں جو سب کو معلوم ہیں وہ نہیں دکھتیں۔ کیا نبی کریم علیہ السلام کے اونٹوں کو لوٹنے والا صحابی یا تابعی ہوگا؟
کیا نبی کریم علیہ السلام سے جنگ کرنے والا کوئی صحابی یا تابعی ہوسکتا ہے؟
کیا حضرت سلمہ بن اکوع نے کسی صحابی یا تابعی کا تعاقب کیا تھا؟
اور
کیا حضرت ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ نے کسی صحابی کو قتل کیا؟
جب یہ سب نہیں ہوا تو پھر اعلیٰ حضرت پر الزام لگانا جبکہ واضح ثابت ہوتا ہے کہ مس پرنٹنگ ہے کیونکہ دیگر کتابوں میں کہیں بھی ایسا نہیں لکھا۔ دعوتِ اسلامی کے مستند ادارے کی پرنٹنگ میں آپ دیکھ چکے ہیں لہٰذا یہ اعتراض کرنے والا ابوجہل جیسا گمراہ اور جاہل ہے جس نے صرف تعصب میں یہ بھونڈا گھٹیا الزام لگاتے یہ بھی نہ سوچا کہ تم اعلیٰ حضرت پر تو کیا خاک الزام دے سکو گے بلکہ خود صحابی کی توہین کے مرتکب ہوچکے ہو۔