Post by Admin on Jul 14, 2019 7:16:59 GMT
دجال سیریز حصہ دوئم
گزشتہ سے پیوست
لاکھوں بنیاد پرست Fundamentalist عیسائیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ خدا اور ابلیس کے درمیان آخری معرکہ ان کی زندگی میں ہی شروع ہوگا اور اگرچہ ان میں سے بیشتر کو امید ہے کہ انہیں جنگ کے آغاز سے پہلے ہی اٹھا کر بہشت میں پہنچا دیا جائیگا۔
پھر بھی وہ اس امکان سے خوش نہیں کہ عیسائی ہوتے ہوئے وہ ایک ایسی حکومت کے ہاتھوں غیرمسلح کردیئے جائیں گے جو دشمنوں کے ہاتھوں میں بھی جاسکتی ہے۔ اس انداز فکر سے ظاہر ہے کہ بنیاد پرست فوجی تیاریوں کی اتنی پرجوش حمایت کیوں کرتے ہیں، وہ اپنے نکتہ نظر سے دو مقاصد پورے کرتے ہیں۔ ایک تو امریکیوں کو انکی تاریخی بنیادوں کے ساتھ جوڑتے ہیں اور دوسرے ان کو جنگ کےلیئے تیار کرتے ہیں جو آئندہ ہوگی اور جسکی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ بائبل پر یقین رکھنے والے لاکھوں کرسچن اپنے آپ کو اتنی پختگی کے ساتھ داؤدیوں (ڈیویڈیئنز) یعنی ٹیکساس کے قدیم باشندوں کےساتھ کیوں جوڑتے ہیں۔
دراصل امریکی کے قیام کا مقصد ہی اصل میں برطانوی چرچ کے تسلط اور غلامی سے آزاد ہونا تھا جسکو ماسونیوں نے خوب استعمال کیا۔ ان کی فنڈامینٹل ازم کا اندازہ ان کے گفتار، ان کے کردار اور ان کے لکھے سے اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے۔ ڈیمن تھامس کی تصنیف دی اینڈ آف ٹائمز فیتھ اینڈ فیئر وِدھ شیڈوز آف میلینیئم میں ہیچنگز لکھتا ہے۔
عرب دنیا ایک عیسیٰ دشمن دنیا ہے۔ Weber and Hetching, Is this the last century
کسی نجات دہندہ کیلئے یہ متعصب بنیاد پرست عیسائی بھی منتظر ہیں اور یہودی اس معاملے میں سب سے زیادہ بے چین ہیں۔ قیم اسرائیل
1948 اور بیت المقدس پر قبضے 1967 سے پہلے وہ یہ دعا کرتے تھے:
1948 اور بیت المقدس پر قبضے 1967 سے پہلے وہ یہ دعا کرتے تھے:
اے خدا! یہ سال یروشلم میں۔
جبکہ اب وہ دعا کرتے ہیں
اے خدا! ہمارا مسیح جلد آجائے۔
غرض جو پیشنگوئیاں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے حوالے سے وارد ہوئی ہیں یہودی انکو دجال کیلئے ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں عیسائیوں کو بھی دھوکہ دیتے آرہے ہیں کہ ہم مسیح موعود کا انتظار کررہے ہیں اور مسلمان اینٹائے کرائسٹ یعنی مسیح کے مخالف ہیں حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، مسلمان اور عیسائی حضرت عیسیٰ بن مریم کے منتظر ہیں جبکہ یہودی جس کا انتظار کررہے ہیں وہ دجال ہے جس کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل کرینگے۔ اسلئے عیسائی برادری کو موجودہ صورتحال میں مسلمانوں کا ساتھ دینا چاہیئے نہ کہ یہودیوں کا کیونکہ یہودی انکے پرانے دشمن ہیں۔ اور بقول خود عیسائی روایات اور یہودی روایات کے، خود اسی قوم نے عیسیٰ علیہ السلام کو (معاذ اللہ) پھانسی چڑھائی تھی۔
یہاں تک تو یہودیوں اور عیسائیوں کے “دجال لعین” کے متعلق جو عقائد ہیں ان کا ذکر ہوا ہے۔ یہاں اس امر کی وضاحت کافی سودمند رہیگی کہ جیسا کہ ایک حدیث میں ذکر ہے۔
عن ابن عمر رضی اللہ عنھماما قال فی الحطیم مع حذیفۃ فذکر حدیثا ثم قال لتنقضن عری الاسلام عروۃ عروۃ ولیکونن ائمتہ مظلن ولیخرجن علی اثر ذٰلک الدجالن الثلاثتہ قلست یا ابا عبداللہ قد سمعت ھذا الذی تقول من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال تعم سمعتہ وسمعتہ یقول یخرج الدجال من یھودیتہ اصبھان۔
ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں حطیم میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ انہوں نے حدیث ذکر کی پھر فرمایا: “اسلام کی کڑیوں کو ایک ایک کرکے توڑا جائیگا اور گمراہ کرنے والے قائدین ہونگے اور اسکے بعد تین دجال نکلیں گے”۔ میں نے پوچھا: اے ابوعبداللہ (حذیفہ) آپ یہ جو کہہ رہے ہیں؟ کیا آپ نے نبی کریم علیہ السلام سےہی سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! میں نے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا کہ دجال
اصفھان کی یہودیہ نامی بستی سے ظاہر ہوگا۔
اصفھان کی یہودیہ نامی بستی سے ظاہر ہوگا۔
یہ روایت کافی طویل ہے۔ جس کا کچھ حصہ یہ ہے: “تین چیخیں ہونگی جس کو اہل مشرق و اہل مغرب سنیں گے۔ (اے عبداللہ!) جب تم دجال کی خبر سنو تو بھاگ جانا۔” حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:” میں نے حضرت حذیفہ سے دریافت کیا: “اپنے پیچھے والوں (اہل عیال) کی حفاظت کسطرح کرونگا؟”۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان کو حکم کرنا کہ وہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر چلے جائیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے پوچھا کہ اگر وہ (گھر والے) یہ سب کچھ چھوڑ کر نہ جاسکیں؟ فرمایا: ان کو حکم کرنا کہ وہ ہمیشہ گھروں میں ہی رہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمر فرماتے ہیں: میں نے کہا کہ اگر وہ یہ (بھی) نہ کرسکیں تو پھر؟۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابن عمر! وہ خوف، فتنہ وفساد اور لوٹ مار کا زمانہ ہے۔” حضرت عبداللہ ابن عمر فرماتے ہیں “میں نے پوچھا کہ اے حذیفہ” کیا اس فتنہ و فساد سے کوئی نجات ہے؟۔ حضرت حذیفہ نے فرمایا: کیوں نہیں، کوئی ایسا فتنہ و فساد نہیں جس سے نجات نہ ہو۔”۔
حوالہ جات حدیث: سنن ابی داؤد باب ذکر الفتن رقم الحدیث 4240جز 4 دارالکتب العلمیۃ و دارالفکر بیروت۔ مسند احمد ح 6166 جز2 موسسۃ القرطبۃ مصر۔ حلیۃ الاولیاء ص 158 جز 5 دارالکتب العربی بیروت۔ تہذیب الکمال، ح 4579 صفحہ 526 حصہ 22 موسسۃ الرسالۃ بیروت۔ موضع اوھام الجمع والطریق۔ ص 400، جز2 دارالمعرفۃ بیروت۔ مستدرک للحاکم ج 4 ص 573
اسی نوع کی ایک حدیث حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں اپنی امت کے بارے میں جس چیز سے سب سے زیادہ ڈرتا ہوں وہ گمراہ کرنے والے قائدین ہیں۔
مطلب دجال کے وقت ان کی کثرت ہوگی اور یہ قائدین دجالی قوتوں کے دباؤ یا لالچ میں آکر خود تو حق سے منہ موڑیں گے ہی ساتھ ساتھ اپنے ماننے والوں کو بھی حق سے دور کرنے کا سبب بنیں گے۔ یہی آجکل ہورہا ہے کہ کتنے ہی قائدین ہیں جنہوں نے اپنے اپنے پیروکاروں کو گمراہ کررکھا ہے، کسی نے تبلیغ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، کسی نے “سلف کے نام کا استعمال” جاری رکھا ہوا ہے، کوئی توحیدی بنا ہوا ہے کسی نے اہلبیت کے نام کو استعمال کیا ہے تو کوئی جعلی دونمبر پیر بن کر لوگوں کو گمراہ کررہا ہے، یہی نہیں سیاسی پارٹیوں کا حال دیکھ لیں تو اس حدیث کی حقانیت بالکل واضح طور پر سامنے آجائے گی۔
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
جزیرۃ العرب خرابی سے محفوظ رہیگا جب تک آرمینیا خراب نہ ہوجائے۔ (آرمینیا کے ساتھ جو ہوا وہ 80 کی دھائی میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے) مصر خرابی سے محفوظ رہیگا جب تک جزیرۃ العرب نہ خراب ہوجائے( جزیرۃ العرب کو خراب کیا جاچکا اور جارہا ہے)۔ اور کوفہ خرابی سے محفوظ رہیگا جب تک کہ مصر خراب نہ ہوجائے۔ (مصر کے ساتھ بھی مغربی کافر طاقتوں نے جو کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور اسکے فوری بعد عراق کا جو حشر ہوا وہ ہم آئے روز دیکھتے ہیں)۔ جنگ عظیم اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک کہ کوفہ خراب نہ ہوجائے اور دجال اسوقت تک نہیں آئے گا جب تک کہ کفر کا شہر (اسرائیل) فتح نہ ہوجائے۔ (مستدرک ج2 ص 905)۔ مطلب یہ نکلا کہ اسرائیل کو فتح کیا جائیگا اس کے بعد ہی دجال کا ظہور سامنے آئیگا۔ مطلب کہیں نہ کہیں عنقریب ان کا مکروہ چہرہ ایسا ایکسپوز ہوسکتا ہے کہ جس سے کئی طاقتیں اس دجالی کافرانہ اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ مسلمانوں کی کوئی فوج اس کو فتح کرے۔ اب اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو عالمی طور پر فقط پاکستان یا ترکی ہی اتنی قابلیت رکھتے ہیں کہ اسکو ہینڈل کرسکیں اسی لیئے دونوں ممالک کے خلاف بھرپور پیمانے پر سیلز ایکٹیویٹ ہیں، اور سیاسی و معاشی عدم استحکام کی طرف لے کر جارہے ہیں اور ایسے میں اوپر بیان کی گئی حدیث کہ “قائدین” یعنی لیڈرز قوم کو تباہ کریں گے تو وہ سب کے سامنے ہے، سیاسی، فوجی اور معاشی طور پر جتنے بھی لیڈرز ہیں وہ یہی تو کررہے ہیں۔
ایک اور حدیث جو کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس کے مطابق: دجال کے خروج سے پہلے کے چند سال دھوکہ و فریب کے ہوں گے۔ (یوٹرن پالیسی؟)۔ سچے کو جھوٹا بنایا جائیگا اور جھوٹے کو سچا بنایا جائیگا۔ خیانت کرنے والے کو امانتدار بنا دیا جائیگا اور امانتدار کو خیانت کرنے والا قرار دیا جائیگا۔ اور ان میں رویبضہ بات کرینگے۔ پوچھا گیا “رویبضہ کون ہیں؟” آپ علیہ السلام نے فرمایا: گھٹیا (فاسق وفاجر) لوگ۔ وہ لوگوں کے (اہم) معاملات میں بولا کرینگے”۔ (وزیر سائنس و ٹیکنالوجی؟، زیدی؟ موم بنتی مافیا وغیرہ؟)۔
اس دور پر یہ حدیث کتنی مکمل سچائی کے ساتھ صداقت کے ساتھ عیاں ہوتی ہے کہ نام نہاد “مہذب دنیا” کا بیان کردہ وہ جھوٹ جس کو “پڑھے لکھے لوگ” بھی سچ مان چکے ہیں، اگر اس جھوٹ پر کتاب لکھی جائے تو شاید لکھنے والا لکھتے لکھتے اپنے قصے کو پہنچ جائے لیکن ان کے بیان کردہ جھوٹ کی فہرست ختم نہ ہو۔ کتنے ہی سچ ایسے ہیں جن کے اوپر مغرب کی “انصاف پسند” میڈیا نے اپنی لفاظی اور کنٹرول کے فریب کی اتنی تہیں جما دی ہیں کہ عام انداز میں ساری عمر بھی کوئی اس کو صاف کرنا چاہے تو صاف نہیں کرسکتا۔
آج ایس سی پیSCP کے نام سے بظاہر فکشنل قسم کی ایسی این جی اوز کام کررہی ہیں جو کہ دنیا کے مختلف ممالک میں سے عجیب الخلقت مخلوقات اور مقامات یا ایسے “اعمال” کو محفوظ بنا رہی ہے جسکی وضاحت سائنس نہیں دے سکتی، ان کو ایس سی پیز کہا جاتا ہے اور باقاعدہ نمبر دیا جاتا ہے، یہ مخلوقات جن میں عجیب و غریب ڈراؤنی مخلوقات کو مخصوص جگہوں اور ذریعوں سے مقید کیا گیا ہے اور اس پر سائنسی ریسرچ جاری ہے لیکن تاحال اس کا کوئی توڑ ان کو نہیں مل سکا۔ مثال کے طور پر ایک اَن نیچرل فینامینن جس کو ایس سی پی (نمبر یاد نہیں رہا) اور جو یوکلیڈ کے درجے سے تعلق رکھتا ہے (یوکلیڈ، کیٹر اور ایک اور تین سٹیجز ہیں مخلوقات یا اعمال یا ایونٹس جو ان نیچرل ہوتے ہیں انکی سنگینی اور انسان کو ضرر پہنچانے میں)۔ یہ جو “گرے ایلیئنز” یا ان جیسی عجیب مخلوقات کا ذکر کیا جاتا ہے تو کچھ ان کو مذاق میں اڑادیتے ہیں تو کچھ یقین رکھتے ہیں لیکن اب موجودہ دور میں اوپن کی جانے والی کتنی ہی ریسرچ پیپرز اور ویڈیوز پر مشتمل یہ ڈیٹاز لیک ہوچکے ہیں۔ جو کہ دراصل مزید دجالی پروگرامنگ کا ایک شعبہ ہے کیونکہ اس میں ادھورا سچ دکھایا جاتا ہے اور اذھان کو پروگرام کیا جاتا ہے، یہ تجربہ پہلے ایم کے الٹرا کے جیسا تھا اب بتدریج اسکی معلومات مکس کرکے پیش کی جارہی ہیں، جس آبجیکت کا ذکر ہورہا ہے یہ ایس سی پی ایک طویل و عریض بادل یا مٹی کے بادل جیسی جسامت کا حامل ہے (اوریجن / بنیاد نامعلوم ہے) یہ مختلف مادوں سے مل کر بنا ہے اور اسکی ایک ویڈیو میں اس کے جو کام دکھائے گئے ہیں وہ کچھ یوں ہے کہ یہ بادل کی شکل کا فینامینا کسی بھی بڑی سے بڑی بلڈنگ کو کنٹرول کرکے ایک لمحے میں زمین بوس کرسکتا ہے۔ اس کی جو لیک ویڈیو میرے مشاہدے میں آئی ہے اس میں اس کی شکل اور باڈی دیکھتے ہوئے 9/11 کے وہ بادل یاد آجاتے ہیں جو “بظاہر” جہاز کے ٹکرانے کے نتیجے میں بلنڈگ کو زمین بوس کررہے ہوتے ہیں۔ تو کچھ عجب نہیں کہ ایریاء 51 میں جو تجربات کیئے جارہے ہیں اور جو اینٹائے مےٹر پر تحقیقات کی جارہی ہیں انکو کسی ذریعے سے استعمال کیا گیا ہو۔ چاہے یہ سب ایک جھوٹی سائنس فکشن ہی ہو اس سے قطع نظر دجالی معاشرے کیسے پوری دنیا میں اپنی خباثت پھیلا رہے ہیں وہ ہر شخص پر واضح ہے جو سوچ سمجھ اور فکر رکھتا ہے۔ جیسے 9 گیارہ کا واقعہ ہونے سے کئی سال پہلے ٹیروٹ کارڈ کی بظاہر “ڈرامہ گیم” میں سب دکھایا گیا، جیسے سمپسن کے کارٹونز میں پیشنگوئی کی گئی تھی 9/11 کی، یہ سب اتفاقات نہیں ہیں۔ اور یہی بلیو پرنٹ اب ڈائریکٹ فتنوں کی صورت میں ظہور پذیر ہورہا ہے۔ کوئی آبجیکٹ ذہنوں کو کنٹرول کرتا ہے، کوئی “سایہ” ہے، کوئی کچھ، یہ مغربی دجالی ڈرامہ یا “ریسرچ” دونوں صورتوں میں فقط دنیا پر ماسونی ابلیسیت کا زہر پھیلانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی “سرن” پروجیکٹ کو اچانک بند کردیا گیا کیونکہ ہزاروں تیرابائٹ قسم کی الیکٹریسٹی کے ذریعے خلاء کو پار کرنے کی کوششیں کی گئیں پھر اچانک مختلف مقامات پر پورٹلز کھولے گئے اور اچانک پھر سب کچھ بند کردیا گیا اور اسکی نیوز تک بتدریج غائب کردی گئی۔ کانسپریسی تھیورسٹس کے مطابق یہ ڈائمنشنز میں تبدیلی کرنے کا سائنسی تجربہ تھا اور دوسری طرف جتنی دنیائیں ان کو نظر آئیں اس میں سے نجانےکتنے عجیب و غریب آبجیکٹس، مخلوقات اس دنیا کے سفیئر میں داخل ہوسکتی ہیں سائنسی زبان میں اسے “ایلیئن” کہہ لیجئے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دجالی نظام آہستہ آہستہ دنیا کو کھلے عام جنات و دیگر مخلوقات سے متعارف کروا رہا ہے۔ اور ایک حدیث تھی جسکا مفہوم تھا کہ آخری دور میں شیاطین “انسانی روپ” میں منبروں پر ہونگے مطلب یہ بھی کہ حقیقت میں نسلِ ابلیس انسانی روپ دھار کر کھلے عام ابلیسی خدمات سرانجام دے رہی ہوگی مختلف روپ میں اور دکھنے میں انسان لگنے والے یہ شیاطین اپنا وہی عمل کررہے ہونگے جو کہ دجال کی آمد سے پہلے اسکے پروکاروں کو کنٹرول کرنے کیلئے صیہونیت، روزیکروشئیشن ازم اور ماسونیت تخلیق کی گئیں۔ یہ سب ایس سی پیز دراصل فکشنل سائنس کی مائنڈ پروگرامنگ ہے جو گیمز بنانے میں کام آتی ہے، لیکن یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ موجودہ ادوار میں گیمز کے ذریعے مائنڈ پروگرامنگ سے لیکر ڈرون کنٹرولنگ تک انفلٹریٹ کی جاسکتی ہے اور کی گئی ہے۔ لہٰذا یہ تمام نظام بتدریج انسانی ذہنوں کو پروگرام کرنے کے لیئے نت نئے ہتھکنڈے ایجاد کررہا ہے۔ اور غالباً بارش کے قطروں کی طرح برستے فتنوں میں یہ بھی شامل ہیں۔