|
Post by zarbehaq on Feb 8, 2016 17:03:00 GMT
Summary (Urdu-Pashto-English)
حضرت امام ملا علی قاری الحنفی الھروی المکی علیہ الرحمۃ الباری
شرح شفا قاضی عیاض مالکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ میں لکھتے ہیں؛۔
خلاصہ عبارت کہ رب تعالیٰ کی معرفت میں چودہ طبق ، زمینوں آسمانوں کی بادشاہی یعنی ان کے ظاہر وباطن اور ساری مخلوقات ، مخلوقاتِ علوی و سفلی اور اسمائے حسنیٰ کی تعیین یعنی وہ اسما جو صفاتِ جلالی و جمالی پر مشتمل ہیں جیسا کہ ذاتِ کمال کا تقاضا ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کی وہ نشانیاں جو نہایت عظیم ہیں۔ اور عجیب و غریب مخلوقات و مصنوعات اور آخرت کے معاملات جیسے حشر ونشر جنت و دوزخ اور اسکی سختیاں اور قیامت کی نشانیاں وغیرہ اور ماکان و مایکون کا بذریعہ وحی علم تو یہ وہ چیزیں ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہیں اور ان میں سے جس چیز کی آپکو خبر دی گئی ہے۔ اس میں آپ کو کبھی شک و شبہ نہیں ہوا۔ اس مذکورہ عبارت میں ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے بالکل واضح الفاظ میں علم ماکان و مایکون کی تصریح فرما رہےہیں
پشتو ترجمہ رف
دَ دې عبارت خلاصه دا ده چه دې رب تعالي معرفت کښ ۱۴ طبق، زمکو فلکو پادشاهي يعني دَ هغو ظاهر او باطن او ټول مخلوقات. مخلوقاتِ علوې او سفلې او اسمائے حسني له تعيين له پاره يعني هغه د خدائ اسم مبارکه چه په صفتِ جمال و جلال باندې مشتمل دې لکه چه څنګه ده هغه دَ ذات تقاضه ده او دَ رب العالمين له قدرت هغه نشانئ ډير نهايت عظيم دې او عجيب وغريب مخلوقات ومصنوعات او آخرت معاملات لکه حشر ونشر جنت و دوزخ او ده هغو سختئ او ده قيامت نښي وغيره او ماکان و مايکون علم بذريعه وحې نو دا هغه اشيا دې چه پ ه څه کښ نبي عليه السلام معصوم دئ او په دې کښ چه کم شيز اخبار يعني خبر تاسو لره ورکړئ شوې وو نو تاسو ترمخه چرې هم په هغه کښ شک وشبه نه وه شوې. په دې عبارت کښ زموږ سنيانو حنفيانو امام حضرت الامام ملا علي قاري الهروي الځنفي المکي عليه الرحمته الباري واضح الفاظ کښ دې نبي عليه الصلوۀ والسلام له پاره علم ماکان و مايکون منود او تصريح فرمائيلې ده
. حواله شرح الشفا للقاضي عياض مالکي، تاليف امام ملا علي قاري جلد ۲ ص ۲۱۳ طباعت ، دارالکتب العلميه بيروت لبنان
سوال؛ که ديوبند ځان حنفي ګنړې نو بيا نبي عليه السلام له پاره الله ترمخه تمام علم دَ ماکان او مايکون عطاکړئ شوې چه پ دَ ټول اسلافو ايمان وو نه انکار څه له کړې؟
English:
In the Marifa of Allah 14 Dimensions, the Lorship of the earths and skies, means, their Zahir and Baatin (External and Internals) and all of creations, creations of Aalwi and Sifli (good & bad) and for the establishment of Asma'e Hasana (those Attributes which consists of Sifat al Jalal (attributes of Brilliance Greatness Superiority and Beauty) as the requirement of Zaat al-Kamaal is (The Most Supeirority). And those signs of the greatness and Qudrat (Powers) of Allah are very Superior. And amazing differenciable creations and products and the issues of hereafter like, day of judgement, Jannah and Hell, their turmoils and the signs of Day of Judgement etc and Maa'Kaan Wa Maayakoon's Knowledge through Wahee (revelation) are all those things, in which Prophet (alehisalaotwasalam) is innocent and whatever you were been informed about those things, in those you never have any doubt".
In this Sentence, Imam Mulla Ali Qari is clearly giving proof of the Prophetic Knowledge of Maa'kaa'n & M'aaaYa'Koon i.e., [Knowledge of everything that has happened and everything that will happen]
Question: Now if Dev-Bandism called themselves Hanafis then why are they rejecting each and every belief of our Salafas Saliheen?
Further, Whatever deniers of this knowledge presents in their so called favour is totally rubbish, because where ever rejection of knowledge are quoted, these terms are been used for DENIEL OF PERSONAL (ZAATI) KNOWLEDGE OF PROPEHT ALEHISALAM. not for (ATTAYEE) (GIFTED FROM ALLAH).
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 10, 2016 16:09:12 GMT
Scans Library Update: Wed _ Feb_ 10_2016
Hadith on Knowledge of Unseen!
Imam muhadith Abul Qaasim AbdurRehman bin Abdullah al-Suhayli (rta) Writes:
Imam Zubair (bin Bak'aaar Rta) narrated this narration that, Prophet (sal Allaho alehi wasalam) gave some gifts to a person and sent him towards Hazrat Usman (rd) and Hazrat Ruqaiiyah (rda). That person stays there for a long period of time, and when he came back Prophet alehisalam asked him! "If you want to know, I can tell you that what thing makes you stay for such a long"?, he replied: Yes! Prophet alehisalam said: The Beauty of Uthman and Ruqaiiyah makes you stop there. He said: Prophet of Allah (sal Allaho alehi wasalam) has said the Truth. I was busy in their beauty (means piety).
Raudhal Anff- Bab al Hujrata ila Ardhil Habsha Vol 2 P 91 Darulkutub al Ilmiyah.
اردو ترجمہ
علامہ زبیر (بن بکار رحمتہ اللہ علیہ) نے روایت کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کچھ تحائف دے کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا۔ وہ قاصد کافی عرصہ وہیں ٹھہرا رہا۔ جب وہ واپس آیا تو نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اسے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتا سکتا ہوں کہ کس چیز نے تمہیں وہیں روکے رکھا؟ اس نے عرض کی ۔ ہاں ! نبی کریم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے حسن و جمال نے تجھے وہیں روکے رکھا۔ اس نے عرض کی، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سچ فرمایا۔ میں ان کے حسن و جمال کی دلکشی میں کھویا رہا۔
حوالہ؛۔ روض الانف باب الھجرۃ الی ارض الحبشۃ، جلد ۲، صفحہ ۹۱ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت۔ علامہ امام ابوالقاسم عبدالرحمٰن بن عبداللہ سہیلی رحمتہ اللہ علیہ
پشتو
علامه محدث سهيلي رحمته الله عليه د سيرت ابن هشام شريف په شرح يعني روض الانف ج ۲ پانړه ۹۱ طباعت دارالکتب العلميه بيروت کښ لوستونکئ دي چه
علامه زبير (بن بکار رځ) نه روايت شوې دې چه نبي عليه السلام يو کس لره څه تحائف ورکړ چه حضرت عثمان او حضرت رقيه رضوان الله تعالي علهم اجمعين ته وراورسئ. هغه قاصد يو طويلَ مده هلته تيره کړلَ. چه کله راواپس شو نو نبي عليه السلام ورته فرمائيل چه که ته غواړي نو ځه درته وئيلي شم چه کم شې ته هغه ځاي هيڅار کړئ وي، هغه جوابګزار شو چه ، تاسو ووائي! نو نبي عليه السلام ورله جواب ورکړو چه ده حضرت عثمان رضي الله عنه او حضرت رقيه رضي الله عنها حسن وجمال ته هالے هيڅار کړي وي، هغه ووئيل چه يا رسول الله تاسو حق ووئيل، ځه ده هغو دې حسن وجمال په دلکشئ کښ غرق ووم.
حواله روض الانف امام سهيلي ، ج ۲ پ ۹۱ دارالکتب بيروت
|
|
|
Post by zarbehaq on Feb 17, 2016 19:08:34 GMT
Wahhabi Dogmas
غورفرمائیے کہ نجدی ایک عجب گورکھ دھندا ہے مسلمان کے نزدیک کیونکہ ان کے کسی قول و عمل کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
پوری زندگی جنکی گزر گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہیں ہے خود کتاب لکھ کر بطورِ نبوت کے دلائل وبراہین کے دے رہے ہیں۔
نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ ہم مسلمان جب کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عالم الغیوب ہے اور اسی کی عطا سے اسکے پیغمبر کو غیب کا علم دیا گیا ہے۔ تو یہی نجدی طائفہ (کفر شرک بدعت) کی فیکڑی کھول کر اپنے دیوبندی بھائیوں کے ساتھ مل کر انکار کرتے نہیں تھکتے۔ لیکن اپنے مولوی ابومسعود عبدالجبار سلفی صاحب لکھ کر بیھ ڈھکے چھپے الفاظ میں اقرار کر ہی گئے۔
چلو شاباش اب اپنی مذہبی دکانداریوں کو ختم کرو اور امت سے معافی مانگو کیونکہ تمہاری انہیں تقسیم کی وجہ سے عام لوگوں کو یہ پتہ نہیں لگتا کہ اصلی اہلسنت وجماعت کون ہیں اور تم جیسے دونمبر کون۔
حوالہ ؛ سید الاولین والآخرین کی نبوت کے دلائل و براہین
تالیف ۔ ابومسعود عبدالجبار سلفی ۔ مؤسس مرکز تفہیم القران اوکاڑہ۔ الھادی پبلشرز لاھور صفحات 188، 189 وپورا باب
Disney World of Wahhabism and their fake Caramas
اب روڑوی نامی بھی ولی ہونے لگے
الف لیلہ نااہلحدیث: ۔ مولوی سلیمان روڑوی کی ڈزنی ورلڈ کرامات۔ ذرا نا اہلحدیث وہابی فرقہ یہ بتادے کہ کسی کی موت کا وقت جاننا تو غیب ہے ناں؟ تو جو کوئی انسان کے لیئے غیب کا علم جانے وہ کون ؟ ۔ نیچے جو تاویلات اور بہانے دیئے ہیں اس سے قطع نظر؟۔(کراماتِ نااہلحدیث:ص ۱۰۰، ۱۰۱)۔
اور ہاں بالفرض اگر تمہارے دیئے ہوئے (اِف، مگر، اور بٹس) کو مان بھی لیا جائے اور تاویلات کو جوں کا توں بھی مانا جائے تب بھی یہ سوال بنے گا کہ اگر یہی تاویلات ہم اولیائے کرام کے لیئے دیں تو وہ تمہارے دھرم میں بریلویت ہوجاتی ہے لیکن اپنے لیئے سب جائز؟
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 10, 2016 11:49:26 GMT
Scans Library Update: March - 10- 2016
عربک باب آیات علم الغیب المعجزات والکرامات
مسئالۃ ؛ ما معنی قولہ تعالیٰ (قل لا یعلم مَن فی السمٰوٰت والارض الغیب الا اللہ) ، وقول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : (لا یعلم ما فی غد الا اللہ) ، واشباہ ھذا من القرآن والحدیث مع انہ قد وقع علم ما فی غد فی معجزات الانبیاء صلوات اللہ علیھم وسلامہ ، و فی کرامات الاولیاء رضی اللہ عنہم؟
الجواب:۔ معناہ: لا یعلم ذلک استقلالاً ، و علم احاطۃ بکل المعلومات الا اللہ؛ واما المعجزات والکرامات فحصلت باعلام اللہ تعالیٰ للانبیاء والاولیاء، لا استقلالاً ، وھذا ۔ کما انا نعلم ۔ ان الشمس اذا طلعت تبقی ست ساعات او نحوھا ثم تزول، ثم تبقی نحو ذلک ثم تغرب، ثم تبقی مثل مجموع ذلک او نحوہ ثم تطلع، وھکذا القول فی القمر وغیرہ من الامور النتی یعلم وقوعھا فی المستقبل ، ولیس ھو علم غیب علمناہ استقلالاً، انما علمناہ باجراء اللہ تعالیٰ العادۃ بہ
اس آیت کے کیا معنی ہیں کہ (کہ دو نہیں کوئی آسمانوں اور زمین میں جسے غیب کا علم ہو مگر اللہ) (النحل 65)۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا مگر اللہ۔ اور اسی طرح کی دیگر متصل روایات جو کہ قرآن اور حدیث دونوں میں پائی جاتی ہیں، جب کہ ان کا ظہور نبی علیہ السلام کے معجزات میں ہوا ہے اور اولیاء کی کرامات سے اس کا ظہور ہوا۔؟
جواب؛۔
اسکا (صحیح) معنی یہ ہے کہ کوئی بھی مستقل (استقلالاً، یعنی حتمی ہمیشہ) طور پر (غیب) نہیں جانتا اور نہ ہی (کسی کے پاس) مکمل علم ہے جو کہ مکمل ہو ماسوائے اللہ۔
جہاں تک پیغمبروں اور اولیائے صالحین کی (معجزات و کرامات) کا تعلق ہے ، تو وہ (علم) اللہ کے بتانے سے ان کو ملا ہے، نا کہ ان کی اپنی ذاتی خودمختار حیثیت میں، اور یہی ہے جیسے کہ ، سورج طلوع ہوتا ہے اور چھ گھنٹے تک رہتا ہے پھر غروب ہونا شروع ہوتا ہے اور پھر 6 گھنٹے اور ہوتے ہیں تاآنکہ غروب ہوجاتا ہے، اور پھر ایسے ہی اگلے بارہ گھنٹے رہتا ہے اورپھر طلوع ہوتا ہے۔ ایسے ہی چاند کے بارے میں ہے اور دوسرے عوامل کے بارے میں بطور (مستقبل کے بارے میں خبر) وغیرہ۔
یہ غٰیب کا علم ہمیں آزادانہ طور پر نہیں حاصل، مگر اللہ کے بتانے سے اس کے (قوانین کے مطابق) عطا ہوتا ہے۔
تفسیر زیر تحت آیت سورہ النحل ، فتاویٰ نوویہ
English:
Question:
What is the meaning of the verse: 'Say, nobody in the heavens or the earth knows of the unseen except Allah' and the saying of the Prophet (sal Allaho alehi wasalam):'Nobody knows what will happen on the morrow, except Allah' and similar statements found in both the Quran and the Hadith even though it has occurred from the miracles of Prophets - may Allah bless them all and give them peace - and the miracles of saints that they imparted 'knowledge of the morrow' (ma'fi ghadd) (mustaqbil ki khabar dena)
Answer:
The [correct] meaning is nobody knows absolutely (istiqlalan). And [nobody has] such absolute knowledge that is complete and all-encompassing except Allah Ta'ala.
As for the miracles of prophets and saints, then it is by the informing of Allah, not independently by themselves. And this is- as we know - the sun rises and stays for six hours and then begins to wane; and then stays for another six and it sets; and then remains so for the next twelve hours and then rises again. Similar [prediction] can be made about the moon and other such event which are actually 'news about the future.'
This knowledge of unseen did not come to us independently, but rather by the informing of Allah taala through the constancy of such things [following the laws made by Him].
Fatawa Imam al-Nowvi Pg. 241
Conclusion:
That means, ilm al ghaib (knowledge of unseen) is of 2 kinds, as Islam and all salaf and khalaf plus Sufis say that, (1) Ilm al Ghaib Dhaati (Personal Knowledge of unseen) [that is of Allah' Tala the All Knowing], and (2) Ilm-e-Ghaib Ataa'yi [the gifted knowledge of unseen by Allah], that is explained by Imam Nowavi (rta), means, those all are wrong who consider that Prophets or Ibaad-ullahis Saliheen (The pious people of Allah) does not have at all any sort of ilm-al-Ghaib and whosoever thinks this way that they might have are bidati and kafirs (as Wahhabism, deobandism proclaims to). Those all are refuted by Salaf's saying. Because there are several proofs in Holy Quran and Hadith of the Prophet (alehisalam) the most authentic narrations and ahadith on this topic. Its only difference of thinking in right way. Absolute knowledge is only for Allah (Shanuhu wa taala) and all those (predictions) or (Sayings) or (ahadith) or (Narrations) which are been said by Prophets or Saints are because of the Gift from Allah, which means the root of Knowledge is with Allah only, and whatever His Apostles and Saints said or explained are only because He has gifted them that knowledge. So there is no place for denial, and whosoever denies this, is actually denying Holy Quran and Khair al Qaroon.
Prophetic Knowledge of Unseen Proven from Seerah al Nabawiyah of Imam Ibne Kathir
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 13, 2016 13:06:30 GMT
Scans Library Update: Sun-March- 13- 2016
Translations [Urdu - Pashto - English] - Ihya-Uloom ad-Deen, Imam Ghazali (Rta) On Ilm-e-Ghaib of the Prophet (alehisalam)
حجۃ الاسلام امام غزالی (رح) اپنی مشہور تصنیف (احیاءعلوم الدین)ج۷،ص ۱۳۳۴، طباعت قاہرہ اولین ایڈیشن میں لکھتے ہیں؛۔سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی بھی خبریں دیں۔چنانچہ حضرت عثمان ؓ کو آگاہ فرمایا کہ انہیں ایسی سرکشی و بغاوت پہنچے گی جس کے بعد جنت ہے۔ (مشہور حدیث، اور دیگر احادیث بیان فرمائی ہیں)۔کیا امام غزالیؒ
بھی بریلوی تھے؟
حجته الاسلام امام غزالې رحمته الله عليه په خپل مشهور کتاب احيا علوم الدين ج۷ پانړه۱۳۳۴ طبع قاهره کښ ليکې: نبې کريم عليه السلام دَ غيب خبرونه هم ورکړې وو. لکه حضرت عثمان رضې الله عنه اې آګاه کړو چه تالره به داسې فتنه رسې چه پس له اې جنت دئ، دا يو مشهور حديث دئ چه نبې عليه السلام حضرت عثمان له دا خبر ورکړئ وو چه ستا به شهادت کيږې او بيرتا نور ډير احاديث هم بيانَ وې. يعنې ثابت شوه چه نبې عليه السلام له خدائ عزوجل ترمخه علم غيب وو، آيا منکران به وس امام صاحب ته هم بريلوې وائې؟
Hujjatul Islam Hazrat Imam Ghazali (Rta) has written in his famous work (Ihya Uloom ad-Deen) Vol 7 on page 1334 Pb-Qahira Egypt, that: "Prophet Sal Allaho Alehi Wasalam also gave the news of unseen (Ghaib)......The Prophet (alehi-salam) warned Hazrat Osman (rd) of a great danger as a result of which he would enter paradise. History bear testimony that he was murdered in his very house while he was reading the Quran. The Prophet (alehi-salam) told Ammer that a rebellious party would kill Osman (rd). It is true that they murdered him. "
Aforementioned Hadith is famous hadith which is mentioned in Sahih Bukhari , Kitab al Fadhail Ashabun Nabi, 2/532, Hadith 3674 and S-Bukhari- Kitab al Jihad wasSayr, Chapter Mas-ha-al-Ghubaar 2/257 , Hadith 2812. And then Imam Ghazali has given many more ahadith in this regard that clearly shows his Aqeeda (belief) that, Prophet alehisalam was gifted this (Knowledge of un-seen i.e., ilm-e-Ghaib) by Almighty Allah.
|
|
|
Post by zarbehaq on Mar 22, 2016 17:56:58 GMT
Scans Library Update: 22/3/2016
|
|
|
Post by zarbehaq on Apr 9, 2016 12:53:15 GMT
Scans Library Update: Sat- Apr - 9- 2016
Proof of Ilm-al-Ghaib of Prophet alehisalam and Belief of Salafus Saliheen in Sharah of Shifa Shaif of Imam Qadi Iyad Maliki (rta) by Imam al hanafiyah Sheikh mulla Ali Qari al Hanafi al Harawi al Makki (rta). Vol 1, 2, pages 213 . Darul Kutub al Ilmiyah Beirut.
اہلسنت و جماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ماکان و مایکون اور تمام کلیات و جزئیات کا علم وحی کے ذریعے تدریجاً تدریجاً (یعنی درجہ بہ درجہ) آخر عمر شریف تک عطا فرمادیا تھا۔ اور ہمارا یہ عقیدہ قرآن و حدیث کی نصوصِ کثیرہ سے ثابت ہے۔ اسی تناظر میں سنیوں کے ایک بہت بڑے سلف اور عظیم امام حضرتِ مُلا علی قاری الحنفی الھروی المکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے قلم سے سلف کا عقیدہ بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ عربی عبارت؛۔
عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ رب تعالیٰ کی معرفت میں چودہ طبق ، زمینوں آسمانوں کی بادشاہی یعنی ان کے ظاہر و باطن اور ساری مخلوقات ، مخلوقاتِ علوی و سفلی اور اسمائے حسنیٰ کی تعیین یعنی وہ اسماء جو صفاتِ جلال و جمال پر مشتمل ہیں جیسا کہ ذاتِ کمال کا تقاضا ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کی وہ نشانیاں جو نہایت عظیم ہیں۔ اور عجیب و غریب مخلوقات و مصنوعات اور آخرت کے معاملات جیسے حشر نشر جنت ودوزخ اور اسکی سختیاں اور قیامت کی نشانیاں وغیرہ اور ماکان و مایکون کا بذریعہ وحی علم تو یہ وہ چیزیں ہیں جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہیں اور ان میں سے جس چیز کی آپکو خبر دی گئی ہے اس میں آپ کو کبھی بھی شبہ نہیں ہوا
شرح الشفا لقاضی عیاض مالکی رحمتہ اللہ علیہ۔ امام ملا علی قاری الحنفی الھروی رحمتہ اللہ علیہ ص ۲۱۳ ج ۲ دارالکتب العلمیۃ بیروت
یہی امام ملا علی قاری اسی شفا شریف کی ایک اور عبارت کےماتحت شرح میں لکھتے ج ۱ ص ۷۲۱ پر لکھتے ہیں۔
یعنی ٓپ کے روشن معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے آپکے واسطے معارفِ جزئیہ، علومِ کلیہ مدرکاتِ ظنیہ اور یقینیہ اسرارِ باطنہ اور انوارِ ظاہرہ جمع کئے اور آپ کو دین و دنیا کی تمام مصلحتوں پر اطلاع دیکر خاص فرمایا؛۔
یعنی غور کیجیئے کہ ملا علی قاری (رح) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے علومِ کلیہ اور معارفِ جزئیہ کا کیسے صریح الفاظ میں اقرار فرما رہے ہیں اور دین و دنیا کی تمام مصلحتوں پر آپکے مطلع ہونے کا اعتراف کررہےہیں۔
اسی شرح میں مزید کئی مقامات پر اسی چیز کا دوبار بارہا ثبوت دیا ہے کہ یہی عقیدہ اسلام اور عقیدہ سلف ہے ایک اور مقام پر شیخ ابوعبداللہ شیرازی کی کتاب عقائد سے نقل کرتے ہیں
نعتقد ان العبد ینقل فی الاحوال حتی یصیر الی نعت الروحانیۃ فیعلم الغیب؛۔
یعنی ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ بندہ جب ترقیئ مقامات کو حاصل کرکے صفتِ روحانی تک پہنچتا ہے تو غیب جاننے لگتا ہے یعنی اس مقام کو طے کرنیکے بعد اس کو غیب حاصل ہوجاتا ہے۔
ایک اور مقام پر اسی کتاب عقائد کی روایت سے لکھتے ہیں؛۔
یطلع العبد علی حقائق الاشیا ویتجلی لہ لغیب و غیب الغیب؛۔
یعنی بندے پر ترقئی مقامات کے حصول کے بعد تمام اشیا کی حقائق روشن ہوجاتی ہیں بلکہ غیبوں کا غیب بھی اس پر روشن ہوجاتا ہے۔
اسی مرقات میں ایک اور مقام پر کچھ یوں فرماتے ہیں؛
الناس ینقسم الی فطن یدرک الغائب کالمشاھد وھم الانبیا والی من الغالب علیھم متابعۃ الحس والوھم فقط وھم اکثر الخلائق فلابدیھم من معلم یکشف لھم المغیبات وما ھو الا النبی المبعوث لھذاالامر
یعنی لوگ دوقسم کے ہیں ایک وہ زیرک جو غیب کو شہادت کی طرح جانتے ہیں یہ انبیا کرام کی جماعت ہے دوسرے وہ کہ جن پر صرف حس اور وہم کی پیروی غالب ہے اکثر مخلوق اسی قسم کی ہے ان کو ایک سکھانے والے کی ضرورت ہے جو ان پر غیبوں کو کھول دے اور ایسا کرنے والا صرف نبی ہوسکتا ہے جو اسی امر کے لیئے مبعوث کیا گیا ہے۔
الغرض یہ کہ امام ملا علی قاری نے کھل کر عقیدہ اہلسنت و جماعت بتا دیا۔ اب وہ حضرات جو خود کو (حنفی) بھی کہتے ہیں لیکن عقیدہ (وہابیوں) کا رکھتے ہیں اور کہلاتے (دیوبند) ہیں ان کو چاہیئے کہ اپنی اصلاح کریں اور عوام کو جھوٹ بولنا ترک کردیں اور سلف الصالحین کے عقیدے پر واپس آجائیں۔ اور ہاں غالباً یہ کہنے کی تو حاجت نہیں کہ اب ملا علی قاری بریلوی نہیں۔
شکریہ
|
|
|
Post by zarbehaq on May 14, 2016 11:03:15 GMT
رحمت ِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا علم ِ غیب ،بعطائے الٰہی!۔
ترجمہ حدیث:۔ امام الحافظ ابوبکر احمد بن حسین البیہقی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ روایت کرتے ہیں؛۔
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہنشاہ ء ایران کو گرامی نامہ لکھا تو اس نے صنعاء کے گورنر کو دھمکی آمیز خط لکھا اور کہا کہ کیا تم میری طرف سے اس شخص کا بندوبست نہیں کروگے جو تمہارے علاقے میں ظاہر ہوا اور اپنے دین کی طرف دعوت دیتا ہے تم یہ کام سرانجام دو یا پھر میں تمہیں اس کی پاداش میں سزا دوں گا، چنانچہ صنعاء کے گورنر نے اپنا ایلچی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاکم صنعاء کا خط پڑھا تو پندرہ دن تک ایلچی کو کوئی جواب نہ دیا پھر آپ نے اس ایلچی اور اس کے ساتھیوں کو فرمایا تم اپنے حاکم کے پاس چلے جاؤ اور اسے بتادو کہ میرے پروردگار نے تمہارے حکمران کو قتل کردیا ہے۔ پس وہ روانہ ہوگئے اور عامل ِ صنعاء کو جاکر نبی کریم علیہ السلام کی اس غیبی خبر سے آگاہ کیا۔ حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کچھ عرصہ کے بعد یہ خبر آگئی کہ اسی شب کسریٰ کو قتل کردیا گیا جس روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی تھی۔
حوالہ؛۔ دلائل النبوۃ باب ماجاء فی موت کسریٰ و اخبار النبی صلی اللہ علیہ وسلم بذٰلک ج ۴ ص ۳۹۰ و ۳۹۱ دارالکتب العلمیۃ بیروت حجۃ اللہ علی العالمین فی معجزات سید المرسلین۔ ص ۳۷۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت سبل الھدیٰ والرشاد ج ۱۰ ص ۶۷ ط۔ دارالکتب بیروت
|
|
|
Post by zarbehaq on Jun 1, 2016 15:27:21 GMT
Scans Library Update: June 1-2016
Manuscript: Sheikh AbdulBaaqi al Hanbali (rta) Proof and authentication of Hadith. Shahid and Siddiq....
|
|
|
Post by zarbehaq on Jun 21, 2016 18:44:26 GMT
Scans Library Update: 21-june-2016
Important Note: Though these scans are basically on Fazail of Sahaba Tabiyon and Others from Al Ehsan bi Tarib Sahih Ibn Habban Vol 9. But because all those many of event which were said by Holy Prophet Sal Allaho Alehi Wasalam happened as same as he said. So these are also Akhbar e Ghaib ba Itaye Ilaahi (means, Knowledge of unseen given by Almighty Allah to him). So here are the scans.
Zubair Bin Awaam's Martyr-hood News before his shahadat.
Fadail e Ali and also news of his Nusra on the enemies.
another proof the last bracket
The News of Martyrdom of Usman ibne Affan (Radi Allaho Tala anho)
News of Maghfira of Syaduna Usman (rd).
Basharat of Jannat to Hazrat Usman (Rd).
News of the Islam of Ahle Yaman and News of Najd famous hadith of Qarn al Shaytan.
Again Shahat of First Caliph Syaduna Siddiq e Akbar (rd) and second Caliph Syaduna Umar (rd). Which happened in history.
News of Islam of Umar (Rd).
Another Famous hadith of Uhud and Khabar of Shahadat e Usman and Umar (rd).
|
|
|
Post by zarbehaq on Aug 17, 2016 17:33:23 GMT
Scans Library Update: Wed- Aug- 17 - 2016
ولیوں کے امام مشکل کشا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے علم کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں
ترجمہ: ۔ ابن عساکر رحمتہ اللہ علیہ نے الحسن بن محمد علوی رحمتہ اللہ علیہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا کہ میں بچپن میں کوفہ کی جامع مسجد میں تھا جب کہ قرامطہ (جو کہ ملاحدہ روافض کی قوم تھی اور خلافتِ عباسیہ میں انہوں نے خروج کیا تھا) حجر اسود لائے تو اہل کوفہ نے امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک روایت بیان کی کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا گویا میں اسود دندانی کو جو کہ حام کی اولاد سے ہے دیکھ رہا ہوں کہ اس نے میری اس مسجد کے ساتویں کنگرے سے حجر اسود کو گرایا ہے۔ اس کا نام رخمہ ہے(علماٗ اس کا نام رحمہ حا کے ساتھ بتاتے ہیں) راوی نے بیان کیا جب قرامطہ مسجد کے اندر آئے تو ان کے سردار نے کہا اے خمہ اٹھ تو اسود دندانی (جو کہ اولادِ حام سے تھا جیسا کہ امیر المومنین نے بیان فرمایا تھا) اٹھا اور اسے حجر اسود دے کر کہا کہ اسے مسجد کی چھت پر لے جا اور اوپر سے اسے گرادے تو وہ حجر اسود کو لے کر مسجد کی چھت پر چڑھا اور وہ پہلے کنگرے کے قریب سے اسے گرانے لگا تو ایک انسان نے دوسرے کنگرے کی طرف دھکیل دیا، پھر جب وہ اسے وہاں سے گرانے لگا تو تیسرے کنگرے کی طرف دھکیل دیا۔ یہاں تک کہ وہ ساتویں کنگرے کے پاس پہنچے اور وہاں سے اس نے حجر اسود کو گرا دیا۔ یہ واقعہ دیکھ کر امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کے قول کی صداقت پر لوگوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا کہ کسطرح ان کی غیبی خبر صحیح ثابت ہوئی۔
حوالہ؛ الخصائص الکبری للامام المحدث ابی الفضل جلال الدین عبدالرحمٰن ابی بکر السیوطی الشافعی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ۔ ج ۲ صفحات ۲۷۳ تا ۲۷۴ مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت
یعنی ثابت ہوا کہ سلف الصالحین کے بھی مطابق اللہ کی طرف سے علم غیب نبی علیہ السلام کو عطا ہوا، اور انکے صدقے و طفیل اس امت کے صلحائے امت جیسے صحابہ ، اولیائے کرام وغیرہ کو بھی حسبِ مراتب عطا ہوا۔
اولیائے کرام رحمہم اللہ کا تعلیم ِ الٰہی سے غیب پر مطلع ہونا معجزاتِ سید عالم علیہم السلام سے ہے جو آپ کے صدق نبوت و رسالت اور دین اسلام کی حقانیت و صداقت کی دلیل ہے (اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمار اور بے حد و حساب معجزات عطاء فرمائے ہیں)، لہٰذا ایسے اولیائے کرام بھی بحمد للہ کثیر التعداد ہیں اور ہردور اور ہر علاقہ میں موجود رہے ہیں اور ان شاء اللہ رہیں گے۔
امام ابو عیسی ترمذی فرماتے ہیں؛۔
حدثنا محمد بن اسماعیل حدثنا احمد بن ابی الطیب حدثنا معصب بن سلام عن عمرو بن قیس عن عطیۃ عن اب سعید الخدری قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم اتقوا فراسۃ المؤمن فانہ ینظر بنوراللہ ثم قراً ان فی ذلک لآیات للمتوسمین۔
ترجمہ؛۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ۔ ذلک لایات للمتوسمین
حوالہ جات؛۔
سنن الترمذی باب ومن سورۃ الحجر ج ۵ ص ۲۹۸ ح ۳۱۲۷۔ مطبوعہ داراحیاالتراث العربی بیروت
المعجم الکبیر للطبرانی ج ۸ ص ۱۲۱ مکتبہ ابن تیمیۃ ح ۷۴۹۷ و ج۸ ص ۱۰۲ ح ۷۴۹۷ مطبوعہ مکتبۃ العلوم والحکم الموصل۔ تاریخ بغداد حرف الکاف من اباٗ المحمدین ج ۳ ص ۱۹۱ برقم ۱۲۳۴ دارالکتب العلمیۃ بیروت۔ حلیۃ الاولیاٗ ج ۱۰ ص ۲۸۱، ۲۸۲ دارالکتاب العربی بیروت
یہی حدیث دیگر روات سے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے امام ابوجعفر محمد بن جریر الطبری م ۳۱۱ھ نے بھی روایت کی اپنی جامع البیان فی تفسیر القرآن المعروف تفسیر طبری تحت سورۃ الحجر آیت ۷۵ ج ۱۴ ص ۴۶ و۴۷ مطبوعہ دارالفکر بیروت پر بھی بیان فرمایا۔
اللہ اور اسکے نبی علیہ السلام کی عطا سے صحابہ کرام و صالحینِ امت کا علم غیب
ترجمہ حدیث؛۔ حافظ ابوعمرو ابن عبدالبر مالکی رحمتہ اللہ علیہ متوفی ۴۶۳ھ حضرت ابوالطفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
میں مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے خطبہ میں حاضر تھا امیر المومنین نے خطبہ میں ارشاد فرمایا مجھ سے دریافت کرو خدا کی قسم قیامت تک جو چیز ہونے والی ہے مجھ سے پوچھو میں بتادوں گا۔
حوالہ؛ جامع البیان العلم وفضلہ؛ باب فی ابتداٗ العالم ج ۱ ص ۴۶۴ دار ابن الجوزی و ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی ص ۸۳ مطبوعہ دارالکتب المصریۃ
حجۃ الاسلام حضرت امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ اپنی مشہور تصنیف احیاء علوم الدین کے باب بیان الشواھد للشرع علی صحتہ طریق اھل التصوف میں علومِ باطنیہ کے ذکر کے دوران انبیائے کرام کے معجزات کی دلیل کراماتِ صحابہ اور اسی باب میں حکایات کے تناظر میں بیان کرتے ہیں کہ یہ غیبی علوم اللہ کی اور نبی کی معرفت سے ان کو عطا ہوئے ہیں پھر امام غزالی نے پہلے قرآنی آیات اور پھر احادیث سے ذکر کیا کہ جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وہ وصیت جو انہوں نےاپنی بیٹی کو فرمائی کہ یاد رکھو تمہارے دو بھائی اور تم دو بہنیں ہو جبکہ ان کی دوسری بیٹی ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی لیکن آپ نے اسکی پیشنگوئی فرما دی تھی۔ اسی طرح حضرت امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث ِ ساریہ بیان فرمائی، امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکرفرمایا کہ
ترجمہ:۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جارہا تھا راستے میں ایک عورت ملی میں نےا س کو دیکھا اور اسکے حسن کا اچھی طرح معائنہ کیا جب میں خدمت ِ عثمان میں حاضر ہوا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے ارشاد فرمایا کہ بعض آدمی میرے پاس ایسے آتے ہیں جن کی آںکھوں میں زنا کا اثر ہوتا ہے۔
یعنی ثابت ہوا کہ اللہ اور اسکے نبی کی عطا سے اس امت کے صحابہ کرام اہلبیت عظام اولیائے کرام و صالحینِ امت کو بھی حسب مراتب علم غیب عطا ہوتا ہے جسکی بصیرت کا اشارہ امام غزالی نے اوپر اسی حدیث سے بیان فرمایا کہ مؤمن اللہ کے نور سے دیکھتا ہے اور یہ کہ اسکی فراست سے ڈرو۔
حوالہ؛۔ احیاٗ علوم الدین ۔ للامام ابی حامد الغزالی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جلد ۳ صفحہ ۲۳۔ مکتبۃ کریاطہ نوترا ۔ سماراع۔ انڈونیشیا طباعت قدیم و اتحاف سادۃ المتقین ج ۸ ص ۳۷۹ و ۳۸۰ مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت، و ج۳ ص ۲۵ مطبوعہ داراحیاٗ التراث العربی بیروت
قوتِ غیب بہ عطائے الٰہی و عطائے رسول علیہ السلام۔ کراماتِ صحابہ
علامہ یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں؛۔
ترجمہ؛۔ امام سبکی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ علماء بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا راستے میں اسے ایک عورت ملی تو اس نے عورت کو نظر بھر دیکھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسکی طرف روئے سخن کرکے فرمایا تم میں سے کچھ لوگ ہمارے پاس اس حالت میں آتے ہیں کہ ان کی آنکھوں میں زنا کا اثر ہوتا ہے۔ یہ سن کر ایک شخص بولا کیا حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد بھی وحی کا سلسلہ قائم ہے ؟۔ فرمایا نہیں ۔ بلکہ یہ مومن کی فراست ہے (اور وہ ربانی نور سے دِکھتا ہے)۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسکا اظہار اسلیئے کیا کہ اس آدمی کی اصلاح ہواور وہ اس قسم کی بے جا حرکت سے باز رہے۔
امام سبکی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آدمی کا دل جب صاف ہوجاتا ہے تو وہ نورء خداوندی سے دیکھتا ہے اسکی نظر جس صاف یا گدلی چیز پر پڑتی ہے وہ اسے اچھی طرح پہچان لیتا ہے پھر اس صفائے قلبی کے مختلف مقامات ہوتے ہیں۔ بعض حضرات کا مقام اس سے اعلیٰ ہوتا ہے تو وہ اس کے اصل سبب سے آگاہ ہوتے ہیں یہی مقام حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حاصل تھا جب اس شخص نے عورت کو گھور کر دیکھا تو اسکی نظریں میل کچیل سے بوجھل ہوگئیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب اسکی آنکھوں کی گندگی دیکھی تو اسکا سبب بھی معلوم کرلیا۔
حوالہ؛۔ حجۃ اللہ علی العالمین فی معجزات سید المرسلین ص ۶۱۳ مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت۔ و۔ صفحات ۸۶۱ و ۸۶۲ طباعت دارالفکر بیروت ایڈیشن
خیرالقرون کے دوسرے اور تیسرے حصے یعنی تابعین و تبع تابعین سے بہ عطائے الٰہی و بہ عطائے رسول کریم علیہ السلام علم غیب کا اظہار اور مستند روایات
امام شمس الدین السخاوی رحمتہ اللہ علیہ متوفی ۹۰۲ ھ، حضرت عبداللہ بن عمر بن موسیٰ رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں لکھتے ہیں؛۔
وظھرت لہ فی الناس کرامات و اخبار بالمغیبات۔ یعنی ۔ ان سے بے پناہ کرامات اور غیب یعنی مغیبات کی اطلاعات ملی ہیں۔
حوالہ؛۔ التحفۃ اللطیفۃ فی تاریخ المدینۃ الشریفۃ ۔جلد ۲، نمبر روایت ۲۱۸۵۔ صفحہ ۳۷۰۔ دارالکتب العلمیۃ بیروت
نیز یہی امام سخاوی رحمتہ اللہ علیہ حضرت عبدالرحمٰن بن الجبرتی رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں لکھتے ہیں؛۔
ویخبر احیاناً بالمغیبات؛۔ یعنی ۔ وہ اکثر غیب کی خبر دیا کرتے تھے۔
حوالہ ؛۔ التحفۃ اللطیفۃ فی تاریخ المدینۃ الشریفۃ۔ للسخاوی ترجمہ عبدالرحمٰن الجبرتی ج ۲ روایت رقم ۲۵۸۹ صفحہ ۵۵۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت
امام الحنفیت الامام مسعود بن عمر بن عبداللہ الشھیر بسعدالدین التفتازانی الحنفی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں؛۔
ترجمہ؛۔ معتزلہ کی پانچویں دلیل خاص علم غیب کے بارے میں ہے وہ گمراہ کہتے ہیں کہ اولیاء کو غیب کا علم نہیں ہوسکتا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر مطلع نہیں کرتا مگر اپنے پسندیدہ رسولوں کو جب غیب پر اطلاع رسولوں کے ساتھ خاص ہے تو اولیاء کیونکر غیب جان سکتے ہیں ائمہ اہلسنت وجماعت نے جواب دیا کہ یہاں غیب عام نہیں جس کے معنی یہ ہوں کہ کوئی غیب رسولوں کے سوا کسی کو نہیں بتایا جاتا جس سے مطلقاً اولیاء کے علوم غیب کی نفی ہوسکے بلکہ یہ تو مطلق ہے (یعنی کچھ غیب ایسے ہیں کہ غیررسول کو نہیں معلوم ہوتے) یا خاص وقت وقوع قیامت مراد ہے (کہ خاص اس غیب کی اطلاع رسولوں کے سوا اوروں کو نہیں دیتے) اور اس پر قرینہ یہ ہے کہ اوپر کی آیت میں غیب قیامت ہی کا ذکر ہے (تو آیت سے صرف اتنا نکلا کہ بعض غیبوں یا خاص وقت قیامت کی تعین پر اولیاء کو اطلاع نہیں ہوتی نہ یہ کہ اولیاء کوئی غیب جانتے ہیں اس پر اگر شبہ کیجئے کہ اللہ تو رسولوں کا استثناء فرمارہا ہے کہ وہ ان غیبوں پر مطلع ہوتے ہیں جن کو اور لوگ نہیں جانتے اب اگر اس سے تعیین وقت ِ قیامت لیجئے تو رسولوں کو بھی استثناء نہ رہے گا کہ یہ تو ان کو بھی نہیں بتایا جاتا۔ اس کا جواب یہ فرمایا کہ ) ملائکہ یا بشر سے بعض رسولوں کو تعیین وقتِ قیامت کا علم ملنا کچھ بعید نہیں تو استثناء کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ضرور صحیح ہے۔
حوالہ؛۔ شرح المقاصد المبحث الثامن الولی ھوالعارف باللہ تعالیٰ ج ۵ صفحہ ۷۶ عالم الکتب
سورۃ الکہف 9 تا 12
قولہ تعالیٰ: ام حسبت ان اصحاب الکھف۔ سورۃ الکھف کی تفسیر میں حضرت امام رازی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں؛۔
ترجمہ؛۔ اہلسنت کی چھٹی دلیل یہ ہے کہ بلاشبہ افعال کی متولی تو روح ہے نہ کہ بدن۔ اسی لیئے ہم دیکھتے ہیں کہ جسے احوال عالم ء غیب کا علم زیادہ ہے اس کا دل زیادہ زبردست ہوتا ہے لہٰذا مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے فرمایا خدا کی قسم میں نے خیبر کا دروازہ جسم کی قوت سے نہ اکھیڑا بلکہ ربانی طاقت سے اسی طرح بندہ جب ہمیشہ طاعت میں لگا رہتا ہے تو اس مقام تک پہنچتا ہے جس کی نسبت رب عزوجل فرماتا ہے کہ وہاں میں خود اس کے کان آنکھ ہوجاتا ہوں تو جب اجلال الٰہی کا نور اس کا کان ہوجاتا ہے ۔ بندہ نزدیک دور سب سنتا ہے اور جب وہ نور اسکی آنکھ ہوجاتا ہے بندہ نزدیک و دور سب دیکھتا ہے اور جب وہ نور اسکا ہاتھ ہوجاتا ہے بندہ سہل و دشوار نزدیک و دور میں تصرفات کرتا ہے۔
حوالہ؛۔ تفسیر الفخر الرازی المشہر بالتفسیر الکیبر ومفاتیح الغیب۔ امام فخرالدین ابن علامہ ضیاالدین عمرالشھیر بخطیب الرازی رحمتہ اللہ علیہ متوفی ۶۰۴ھ جلد ۲۱ صفحہ ۹۲ ۔ دارالفکر للطباعۃ والنشر والتوزیع بیروت
|
|
|
Post by zarbehaq on Aug 18, 2016 14:15:34 GMT
Scans Library Update: Thur-Aug-۲۰۱۶ ،۱۸
علم غیب کی بابت چند اہم نکاتِ اسلامی
۱۔ جن آیات و احادیث یا اقوال فقہاٗ میں حضور علیہ السلام کے علم غیب کی نفی ہے ان میں یا تو ذاتی علم مراد ہے یا اتمامی معلومات یعنی رب تعالیٰ کی معلومات کے برابر۔ جبکہ عطائی علم (یعنی اللہ کی عطا سے غیب کا معلوم ہونا) کی نفی نہیں ورنہ پھر آیات واحادیث جو علم غیب کے ثبوت میں موجود ہیں ان میں مطابقت کیونکر ہوگی۔
علامہ حافظ الامام ابن حجر الھیثمی المکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فتاویٰ حدیثیہ میں اس قسم کے تمام دلائل کے جواب میں فرماتے ہیں؛۔
معناھا لا یعلم ذلک استقلالا و علم احاطۃ الا اللہ تعالیٰ اما المعجزات والکرامات فباعلام اللہ تعالیٰ۔
ترجمہ؛۔ ان کے معنی یہ ہیں کہ مستقل طور پر(ذاتی) اور احاطہ کے طور پر کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ تعالیٰ کے لیکن معجزات وکرامات پس وہ خدا کے بتانے سے ہوتے ہیں۔
فتاویٰ حدیثیہ دارالمعرفۃ بیروت ایڈیشن صفحہ ۳۱۳، و فتاویٰ در مطبوعہ مصطفیٰ البابی واولادہ مصر ص ۲۶۸ و مخطوطہ از کنگ سعود یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹ آف مینیو سکرپٹس ورق ۵۹۰ ۔ ۲ر ۲۱۷ تحت ح نمبر ۶۲۵۰۔ دارالکتب المصریۃ ۱: ۵۲۷ و ۱،۱۲۵۷
۲۔ مخالفین کہتے ہیں کہ جن دلائل میں علم غیب کا ثبوت ہے اس سے مراد مسائل دینیہ کا علم ہے۔ اور جن میں نفی ہے ان سے مراد باقی دنیاوی چیزوں کے علوم ہیں۔ مگر یہ توجیہ ان آیاتِ قرانیہ ، احادیث صحیحہ واقوال سلف الصالحین و علمائے امت کے خلاف ہے۔ جو ہم نے ثبوت میں پیش کی ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کا علم۔ اسی طرح لوح محفوظ کا علم سب ہی چیزوں کو شامل ہے۔ پھر حضور علیہ السلام کا فرمانا کہ تمام عالم ہمارے سامنے مثل ہاتھ کے ہے۔ لہٰذا یہ توجیہ بالکل باطل ہے۔
۳۔ محالفین کی پہلی دلیل یہ ہوتی ہے کہ رب فرماتا ہے کہ غیب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ یا حضور فرماتے ہیں کہ میں غیب نہیں جانتا یا فقہا فرماتے ہیں کہ جو غیرخدا کے لیئے علم غیب مانے وہ کافر ہے۔ وہ خود مخالفین کے بھی خلاف ہیں کیونکہ بعض علوم غیبیہ کے تو وہ بھی قائل ہیں۔ صرف جمیع ماکان و مایکون میں اختلاف پیدا کررکھا ہے ان آیات و اقوال فقہا سے تو یہ بھی نہیں بچ سکتے۔ کیونکہ اگر ایک بات کا بھی علم مانا ان دلائل کے خلاف ہوا سالیہ کلیہ کی نقیض موجبہ جزئیہ ہوتی ہے۔
۴۔ مخالفین کہتے ہیں کہ ان دلائل میں کل علم غیب کی نفی ہے نہ کہ بعض کی تو جھگڑا ہی ختم ہوگیا۔ کیونکہ ماکان ومایکون علم الٰہی کے سمندروں کا ایک قطرہ ہے۔ ہم بھی حضور علیہ السلام کے لیئے علوم الٰہیہ کے مقابلہ میں بعض ہی علم کے قائل ہیں۔
۵۔ مخالفین یہ بھی کہتے ہیں کہ علم غیب خدا کی صفت ہے لہٰذا غیرخدا کے لیئے ماننا کفر ہے۔ اس کفر میں وہ خود بھی داخل ہوجاتے ہیں کیونکہ صفتِ الٰہیہ میں اگر ایک میں بھی شرکت مانی تو کفر ہوا جو شخص عالم کی ایک چیز کا خالق کسی بندے کو مانے وہ بھی بے دین کہلائے گا۔ تمام عالم کا خالق کسی کو مانے تو بھی کافر اور وہ بھی بعض علم غیب تو حضور علیہ السلام کے لیئے ثابت کرتے ہیں۔ پھر کفر سے کیسے بچے۔ ہاں یہ کہو کہ ذاتی علم خدا کی صفت ہے جبکہ عطائی علم نبی کریم علیہ السلام کی صفت۔ لہٰذا شرف نہ ہوا۔ یہ ہی ہم بھی کہتے ہیں۔ یہی تمام کتب میں بھی لکھا ہے اور اسی کو امام و سلف الصالحین بھی بیان کررہے ہیں جیسا کہ یہ سکین دیکھا جاسکتا ہے۔
|
|
|
Post by Admin on Nov 9, 2016 13:40:41 GMT
امام صاحب فرماتے ہیں؛۔ اسکی (کرامتوں وغیرہ) کی بیشمار مثالیں موجود ہیں کہ اولیائے کرام نے دلوں میں چھپے ہوئے خیالات و خطرات کو جان لیا اور لوگوں کو غیب کی خبریں دیتے رہے اور انکی پیشگوئیاں سوفیصدی صحیح ہوتی رہیں۔
حجۃ اللہ علی العالمین فی محجزات سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام قاضی یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمتہ اللہ علیہ۔ بدارالفکر بیروت، باب فی اثبات کرامات الاولیاٗ، المطلب الثانی فی انواع الکرامات، ص ۸۵۷
|
|
|
Post by Admin on Dec 11, 2016 8:59:10 GMT
ترجمہ ؛ تفسیر روح البیان میں شیخ اسمٰعیل حقی رحمتہ اللہ علیہ آیت الکرسی کی آیت من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ کے تحت لکھتے ہیں؛۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق کی پیدائش سے پہلے کے تمام معاملات کو جانتے ہیں اور مخلوق کے بعد کے تمام واقعات مثلاً روزء قیامت کا حال مخلوق کی گھبراہٹ، رب تعالیٰ کا غضب انبیاء سے طلبِ شفاعت اور ان کا نفسی نفسی کہنا، مخلوق کا آپس میں ایکدوسرے کا حوالہ دینا۔ بالآخر مجبور ہوکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ کی طرف رجوع کرنا۔ کیونکہ آپ ہی اس شفاعت کے لیئے مخصوص ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق کے احوال کا مشاہدہ فرمانے والے ہیں اور ان کی سیرتوں معاملات، اور واقعات کو خوب جانتے ہیں اور آئندہ ہونےوالے آخرت کےمعاملات جنت اور جہنم کے احوال کو بھی جانتے ہیں
از تفسیر روح البیان جلد ۱ ص ۴۰۳ عربی۔
یہی ہم اہلسنت وجماعت کا عقیدہ ماخوذ از قرآن ہے کہ آپ علیہ السلام اللہ کی عطا سے غیوب پر مطلع ہیں
|
|
|
Post by Admin on Mar 5, 2017 19:37:32 GMT
|
|