Post by zarbehaq on Jun 19, 2016 11:53:48 GMT
Facebook Old Notes Copied from Makashfa
scans
Unicode Text Format
Unicode Text Format
دیوبندی حضرات کے اپنے پیرومرشد کی پیرپرستی اور بدعت وشرک کی تفصیلات؛
1۔ صفحہ اکہتر۔ اے حضرتِ عزیز حسن کا عربی ترجمہ ہوتا ہے۔ (یا حضرت عزیز حسن)۔اب اگر (یا رسول اللہ ، یا علی ، یا غوث، یاپیرانِ پیر کہنا حرام اور بدعت ہے تو یہ کیا ہے؟ اور یہ سب تعریف کیا (غلو) کے زمرے میں نہیں آتی کیونکہ اسماعیل دہلوی کے مطابق، نبی کی بھی اتنی ہی تعظیم کرو جتنی بڑے بھائی کی، مگر یہاں تو بالِ جبریل کو بھی اٹیچ کردیا گیا۔
2۔ صفحہ پچھتر؛ خواجہ عزیز الحسن نام نہاد مجذوب کو یوسفعلیہ السلام اور یعقوبعلیہ السلام سے تشبیہہ
3۔ صفحہ 76۔ خواجہ حسن ہم پیوستہ باحق۔ اگر یہی عقیدہ کوئی اور مسلمان رکھے تو یا تو وہ بدعتی بریلوی ہوجائے گا یا پھر غلو کے فتوے کی زد میں آتا ہے دیوبندی کے ہاتھوں۔ لیکن یہاں ان کی توحید خاموش ہے۔
4۔ صفحہ 88۔ پر قلم کی چالاکی میں تھانوی کو صاحب اختیار وتصرف بنانے کی بھرپور کوشش، جو اگر کوئی سنی کرے تو وہ بریلوی بدعتی اور مشرک کہلاتا ہے دیوبندی فتوی فیکڑی سے لیکن اپنے گھر کے بزرگوں کے لیئے سب روا۔
5۔ صفحہ 93۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نورانیت کے عقیدہ کو شرک کہنے والی دیوبند کا خود کا مرشد سربسر نور بننے کا عندیہ دے رہا ہے۔
6۔ صفحہ 103۔ پر پھر سے (اے خضرِ راہ) کہنا عربی میں (یا خضرراہ، اور یا مددگار کے معنوں) میں آتا ہے۔ اور جیسے کہ آپ سکینز میں دیکھ سکتے ہیں (اے جذب کرمدد) کہہ کر مددمانگی گئی ہے غیراللہ سے۔
7۔ پھر اس نام نہاد مجذوب نے نعت لکھی جس میں الفاظ سے ہی پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم علیہ السلام سے مدد مانگی جارہی ہے۔ کیا یہ غیراللہ سے مدد نہیں اے دیوبندیو؟
8۔ صفحہ 105 پر ۔ نہ صرف یہ کہ وہی عقیدہ مان لیا جسکی وجہ سے یہ لوگ ہم اصلی سنی حنفی صوفیوں کو مشرک اور بدعتی کہتے ہیں یعنی۔ جب بریلوی کہتےہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی۔ تو یہی دیوبندی ہم پر شرک اور بدعت کا فتوے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عقیدہ بدعت ہے ۔ معاذ اللہ۔ لیکن اس صفحہ پر ان کا پیرومرشد خود نعت میں لکھ رہا ہے۔ اس پر کب فتوے دو گے اے دیوبند؟۔ اور۔ اسی صفحہ پر سرخ لائنز میں آپ پڑھیں کہ یہ نہ صرف صوفی لوگوں کو حق پر بتا رہے ہیں بلکہ ان کو بلبلِ بستانِ محمد کا لقب دے رہے ہیں اور ابدالِ امت یعنی اولیائے کرام کو سلیمانِ محمد کہہ کر ان کو مددگار مان رہے ہیں۔ خود پڑھیں اپنی چھاپی کتاب سے ذرا۔
9۔ صفحہ 107 پر یہی نام نہاد مجذوب صاحب ، بجائے اللہ کی رضا اور اسکے حبیب کی خوشنودی کے، اپنی بیگم کی فرمائش پر نعت لکھ رہے ہیں۔ اور اپنی زوجہ کی خوشی ان کو کتنی عزیز ہے۔ ذرا دیکھئے اپنے خواجہ عزیز الحسن کی (رن مریدی)۔کیا خود کو مجذوب کہہ دینے سے کوئی واقعی مجذوب جیسا عظیم رتبہ پا سکتا ہے؟(جی نہیں)
01۔ صفحہ 341 پر انہیں مجذوب صاحب کی اصلیت مجازی عشق و عاشقی سے اٹیچ ہوجاتی ہے اور یہ حضرت اچانک اتنی بلندی اور سربسر نوری ہونے کے بعد نظر ملاتے ہی مجذوب ہوگئے۔ یاد رہے یہ قطعہ نعت سے نہیں بلکہ غزلیات سے ہے۔ نیچے اسی صفحے پر مجذوب صاحب کے کار چلاتے وقت خاتون جو پچھلی گاڑی میں تھیں کے غصے پر یہ اشعار فرماتےہیں۔ ذرا اس نام نہاد مجذوب کی دل پھینک طبیعت ملاحظہ کریں کہ کردار کیا ہے۔ ہم کچھ کہیں گے تو شکایت ہوگی۔
11۔147۔ صفحہ پر آپ کو دیوبند کے ان مجذوب صاحب کی اپنے پیرومرشد تھانوی کے لیئے الفاظ کے چناؤمیں ازحد غلو کی بدعت نظر آئے گی۔ اگر کوئی یہی عقیدے اپنے مرشد کے لیئے کہہ دے تو دیوبندی طبقہ فوراً اُن کو پیرپرست ، قبر پرست اور نہ جانے کیا کیا بکتا ہے۔ لیکن یہاں اپنے پیرومرشد کی شان کیا بیان کررہا ہے۔ جبکہ اسکے پیرومرشد کا پیرومرشد یعنی اسماعیل دہلوی لکھ مرا ہے کہ”پیغمبر، ولی، پیرزادہ وغیرہ سب اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہیں”۔(ثم معاذ اللہ ) ۔ یعنی انبیاء کی یہ شان دیوبندی کے نزدیک اور اپنے پیرومرشد کی یہ شان۔ تم بجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی ہونے کے ڈائریکٹ اشرف علی کے امتی کیوں نہیں بن جاتے قادیانیوں کی طرح؟
12۔ صفحہ 162 پر ۔ لکھا ہے کہ قواعدِ شرع کے مجذوب کو معذور کرتے ہیں) اگر یہی کوئی عقیدہ اللہ کے کسی ولی کے لیئے کہہ دے جو کہ مجازی ہوتا ہے اور اصلی مجذوبوں کے اعمال پر شریعت کوئی قید نہیں لگاتی ۔ کہہ دیں تو یہ دیوبند ہم کو کافر مشرک بدعتی کہتے ہیں لیکن یہاں ان کا نام نہاد سڑک چھاپ شاعر عاشق اپنے لیئے شریعت کی ہر پابندی سے کھلے عام معذوری کا اظہار کررہا ہے۔
13۔ صفحہ 202۔ پر یہی نام نہاد مجذوب ِ دیوبند صاحب ، کعبۃ اللہ کی توہین کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ (بوتل تو بغل میں ہاتھ میں پیمانہ ہوتا ہے) اب ۔ ہم سوال کریں کہ رضا خانی رضا خانی کہنے والی آغاخانی اسماعیل دہلوی کے اسماعیلی دیوبندی حضرات اپنی کتابوں میں کیا کیا بکواس چھاپتے ہیں کیا وہ کبھی ان کتابوں پر بھی ایسے ہی تبصرے کرتے ہیں جیسے کہ وہ سنیوں کے عالموں پر کرتے ہیں؟
13۔ صفحہ 226 پر مدحتِ شیخ اور نذرِ شیخ پڑھ لیں دیوبندی اور ذرا وہ فتویٰ بھی دکھا دیں جس میں یہ لوگ سنیوں کو بدعتی کہہ کر الزام دیتے ہیں کہ یہ لوگ دین میں غلو کے مجرم ہیں۔
14۔ صفحہ 250۔ پر اپنے گندگوہی، (اوہ معاف کیجئے گا) گنگوہی مہاراج کی شان میں فرشتوں تک میں آمد آمد کروادی اس نام نہاد مجذوب نے۔ لیکن ہم یہ بتادیں کہ گنگوہی کی آمد پر فرشتے مرحبا کہیں تو یہ عین اسلام ہے۔ مگر سنی اگر کہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد یعنی میلاد شریف پر فرشتوں نے خوشیاں منائیں تو یہ ہم سے دلائل مانگتے ہیں جو ہم دیتےبھی ہیں تو یہ پھر بھی نہیں مانتے۔ مگر ہم اب یہاں یہی سوال کرتے ہیں ۔ گنگوہی کی آمد کی خوشی فرشتوں نے کب اور کیسے منائی ، اس کو قرآن اور حدیث سے یا سلف کے اقوال سے یا خلف سے مستشرقین سے یا اولیائے کرام سے ہی کوئی ثبوت دے دو چلو۔شاباش۔
15۔ صفحہ 251 پر رشید احمد گنگوہی کو شمع ہدایت ، زیبِ جنت کہنا اگر جائز ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اعلٰحضرت کی نعت (مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام، شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام) کہا جاتا ہے تو دیوبندی منافق کیوں کفر شرک بدعت کا فتویٰ دیتے ہیں؟۔ اگر تمہارا حکیم الامت آفتابِ ھدیٰ ہو سکتا ہے تو جن کے لیئے یہ پوری کائنات بنی ہے اُن کی نورانیت کا انکار کیوں اے اُمتِ ابن وہاب، ابن تیمیہ واسماعیل تھانوی گنگوہیت؟
16۔ صفحہ 252 پر اشرف علی تھانوی کو(ذاتِ اشرف، یعنی بلند ذات) کا (غلو) کا شرک کیا۔ اور پھر رُخ مسیحا بھی بک دیا۔ اگر کوئی یہی بات اولیائے کرام کے لیے کہے تو دیوبندی دھرم فوراً تبلیغی بن جاتا ہے۔
17۔ صفحہ 253 ۔ اشرف علی کو مسیحا بنایا۔ پھر ملائک کو آسمان سے دیوبندیوں نے اتارا اشرف علی کی نمازِ جنازہ پڑھانے کے لیے۔ فرشتوں کے پر تک بچھوا دیئے اور حوروں کی بھی آنکھوں پر تہمت لگا دی۔ یہاں قبر کس عبد رب العلیٰ کی، کہہ کر اتنی بڑی (اسلام کی تبلیغ) کی ہے کہ اگر یہی الفاظ کسی بریلوی کتاب میں کسی سچے مجذوب یا ولی کے لیئے ہوتے تو فوراً دیوبندی منافقوں نے کفر شرک بدعت کی رٹ لگا کر اپنی مذہبی دکانداری چمکانی تھی ۔ لعنت ہے تمہارے اس نام نہاد اشرف الاولیاء پر۔ یہاں تھانوی مردود کو اولیاء سے بھی بڑھا دیا حالانکہ سند روایات میں آیا ہے کہ غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میرا قدم تمام اولیاء کے سر پر ہے۔ یہ سن کر دیوبندی پھڑک جاتے ہیں مگر یہاں یہ تحریر کرتے وقت اور چھاپتے وقت ان کی توحید کہیں بالاخانے میں چلی گئی تھی شاید۔
18۔ صفحہ 254 ۔ پر اپنے دین دھرم کا وہ جنازہ دیوبند نے نکالا ہے کہ الامان الحفیظ، ہم سنی حنفی بریلویوں کو جب وہ حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ جیسا عظیم پیرانِ پیر کو دستگیر کہتے ہیں تو یہی دیوبند ہمیں نصیحت کرتا ہے اور تبلیغ کرتا ہے کہ دستگیر تو صرف اللہ ہی ہے۔ اب ہم یہاں یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ آیا دیوبند نے تھانوی کو اللہ بنایا ہے یا دستگیر کہنا اب اس کتاب کے دیکھنے کے بعد جائز ہوگیا؟
19۔ اسی صفحے پر پھر اشرف علی تھانوی کو شاہ بھی بنا دیا۔ اگرہم اصلی سنی حنفی صوفی اپنے ایک عالم ِ دین کو عزت میں حضرت شاہ احمد رضا خان کہہ دیں تو دیوبندی کی ماں فوت ہوجاتی ہے۔ طرح طرح کی تاویلات دیتے ہیں لیکن یہاں پر خود خیر الممات بھی بن گئے اور شاہ بھی بن گئے ، حکیم الامت تو کہلاتے ہی ہیں۔ پتہ نہیں دیوبند میں غالباً خفیہ امراض کا علاج بھی کرتے رہے ہوں لیکن بہرحال حکمت کی کوئی اصل سند نہیں ۔ جن معنوں میں ان کو حکیم الامت کہہ کر عوام کو گمراہ کیا گیا ہے بہرحال ان کی وہ اوقات اور حیثیت نہیں مانی جاسکتی۔
20۔ صفحہ 256 ۔ پر آپ پڑھ سکتے ہیں کہ موصوف احسان تھانوی نے مجذوب کی مدد بیان کی ہے کہ جن کےلوگوں کے دلوں میں روشنی ہوتی ہے۔ اور اہل دل اپنے دل سیاہ پاتے ہیں مجذوب کی رخصتی کے بعد۔ لیکن یاد رہے کہ یہی دیوبند یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی ہدایت دینے والا، نور اور روشنی پھیلانے والانہیں اور یہ کہ کوئی بھی اللہ کے علاوہ مددگار نہیں۔ لیکن یہاں اپنے گھر کے اس سڑک چھاپ دل پھینک عاشق و شاعر مجذوب کو (چراغ، اہل اللہ) کے لقب سے سرفراز کیا جارہا ہے۔
12۔ 260 پر دوبارہ یہی چیزیں دی ہوئی ہیں۔ یہاں تک کہ قطبِ ارشادِ عالم کے لقب بھی دے ڈالے ۔ اب ہم اورکیا کہیں کہ دیوبند نے مکاری میں واقعی ابلیس سے یعنی اپنے پیشرو وہابیوں سے اور قادیانیوں سے مکمل ٹریننگ لے رکھی ہے۔ جن عقیدوں کی وجہ سے یہ دوسروں کو کافر مشرک بدعتی کہتے ہیں ، اپنے خود کے بزرگوں کی شان میں یہ
سب کچھ جائز اور عین اسلام ہے۔
Scans Courtesy by Br Imran Khuayzai