Post by Admin on Aug 4, 2016 12:47:37 GMT
Unicode for Copy Paste
آپ نے اوپر پڑھا کہ کیسے خوارج فقہ حنفیہ جو کہ مقبول عام اور اجماعی فقہ ہے مسلمانوں کا اور اس پر کسطرح خوارج بے دینی میں جھوٹ کذب و افترا کرتے ہیں جو کہ وہابیہ کے خوارج کے پنڈت جے پوری مہاراج نے پوری طرح ثابت کردیا ۔ یعنی جعلی بابا ۔ یا پھر جعلی وہابڑا اور ۴۰ جھوٹ۔ کا پول ہم نے کھول دیا۔ اب ذیل میں جوابی کاروائی کے طور پر ان کی مستند کتابوں سے ان کے باطل گمراہ فسادی عقائد کا بمع حوالہ سوال کیئے جارہے ہیں اور ایکسپوز کیا جارہا ہے کہ ان کے اصل عقیدے کیا ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں۔ اور ہاں ہماری سکینز لائبریری میں ان سب خرافات کے اکثر و بیشتر عکس یعنی سکینز دستیاب ہیں متعلقہ فولڈرز میں۔ ہمیں ان کی طرح ہوائی دھماکے کرنے نہیں آتے کیونکہ یہ لوگ چھڈوُ ہیں۔ صرف چھڈ سکتے ہیں اور کچھ نہیں ۔
غیرمقلدوں کے کچھ پوشیدہ راز قسط اول
۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک رام چندر لچھمن، کرشن نبی ہیں جو ہندووں میں مشہور ہیں اسی طرح فارسیوں میں زرتشت، اور چین و جاپان والوں میں کانفیوشس اور بدھ و سقراط و فیثا غورث یونانیوں میں۔ مولوی وحید الزماں غیرمقلد لکھتے ہیں کہ ہم ان کی نبوت کا انکار نہیں کرسکتے یہ انبیا صلحا تھے (حوالہ ہدیۃ المہدی ص ۸۵)۔
۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک کافر کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے۔ اس کا کھانا جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۴۱۳) مولوی صدیق حسن خان، و عرف الجادی ص ۲۴۷ مولفہ نورالحسن غیرمقلد۔
۳۔ غیرمقلد کا مذہب ہے کہ مرد ایک وقت میں جتنی عورتوں سے چاہے نکاح کرسکتا ہے اس کی حد نہیں کہ چار ہی ہو۔ (ظفرا للاضی ص ۱۴۱،۱۴۲ نواب صدیق غیرمقلد کی عرف الجادی ص ۱۱۵)۔
۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک خشکی کے وہ تمام جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں (بدورالاہلہ ص ۳۴۸ )۔
۵۔غیرمقلدین کے نزدیک جو جانور مرگیا اور میتہ ہے وہ ناپاک نہیں (دلیل الطالب ۲۲۴)۔
۶۔ نواب غیرمقلد کہتے ہیں کہ سور کے ناپاک ہونے پر آیت سے استدلال کرنا صحیح اور قابل اعتبار نہیں۔ بلکہ اسکے پاک ہونے پر دال ہے (بدورالاہلہ ص ۱۵ و ۱۶)۔
۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک سوائے حیض و نفاس کے خون کے باقی تمام جانوروں اور انسانوں کا خون پاک ہے (دلیل الطالب ص ۲۲۰ و بدورالاہلہ ۱۸، و عرف الجادی ۱۰)۔
۸۔ غیرمقلدین کے نزدیک مال تجارت میں زکوٰۃ نہیں ہے (بدور ص ۱۰۲، دلیل الطالب و مسک الختام شرح بلوغ المرام وشرح رسالہ شوکانی)۔
۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک چھ چیزوں کے سوا باقی تمام اشیا میں سود لینا جائز ہے۔ (دلیل الطالب، عرف الجادی، البنیان المرصوص، بدور وغیرہ)۔
۱۰۔ غیر مقلدین کے نزدیک ناپاک آدمی کو بغیر غسل کئے قرآن شریف کو چھونا ، اٹھانا، رکھنا اور ہاتھ لگانا جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۲۵۲، عرف الجادی، البنیان المرصوص)
۱۱۔ غیرمقلدوں کے نزدیک چاندی سونے کے زیوروں میں زکوٰۃ واجب نہیں (بدور ص ۱۰۱)۔
۱۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک شراب ناپاک و نجس نہیں ہے بلکہ پاک ہے (بدور ص ۱۵، دلیل الطالب ص ۴۰۴، عرف الجادی ص ۲۴۵)۔
۱۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک سونے چاندی کے زیور میں سود نہیں ہوتا جس طرح چاہے بیچے خریدے کمی زیادتی ہرطرح جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۵۷۵)۔
۱۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک زوال ہونے سے پہلے جمعہ کی نماز پڑھنا جائز ہے (بدور ص ۷۱)۔
۱۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک جوان مردوں اور لڑکوں کو چاندی کا زیور پہننا جائز ہے۔ (بدور۔ ص ۲۵۶، دلیل الطالب ص ۴۳۴، و ۴۳۵)۔
۱۶۔ غیرمقلدیں کے نزدیک تمام جانوروں کا پیشاب پاک ہے۔ (بدور ص ۱۴)۔
یہ مشتے از نمونے چند پیش کیئے ہیں گندے عقیدے ابھی نہیں لکھے ان کے لیکن وہ بنیادی چیزیں لکھی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سلف کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دینے والے یہ برہمن مولوی کیسے دین اسلام کے عین خلاف نیا دھرم چلا رہے ہیں ایک قبالہ کی طرح۔
غیرمقلدوں کے پوشیدہ راز قسط 2
۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر کوئی قصداً نماز چھوڑ دے اور پھر اس کی قضا کرے تو قضا سے کچھ فائدہ نہیں وہ نماز اسکی مقبول نہیں۔ اور نہ اس نماز کا قضا کرنا اس کے ذمہ واجب ہے وہ ہمیشہ گنہگار رہے گا ۔ (دلیل الطالب ص ۲۵۰)۔
۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک دریا کے تمام جانور زندہ ہوں یا مردہ سب حلال ہیں مگر طافی (بدورالاہلہ ص ۳۳۳ و عرف الجادی ۲۴۷)۔
۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک چاندی سونے کے برتن استعمال کرنا جائز ہے۔ (بدور ص ۲۵۴)۔
۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک جس شخص نے کسی عورت سے زنا کیا ہے وہ شخص اسکی لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے اگرچہ وہ لڑکی اسی زنا سے پیدا ہوئی ہو۔ (عرف الجادی ص ۱۱۳) (یعنی اپنی بیٹی سے نکاح جائز)۔
۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک ایک بکری ہی کی قربانی بہت سے گھروالوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے اگرچہ سو آدمی ہی ایک مکان میں کیوں نہ ہوں (بدور ص ۳۴۱)۔
۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک نجاست گرنے سے کوئی پانی ناپاک نہیں ہوتا پانی تھوڑا ہو یا بہت۔ نجاست پاخانہ و پیشاب ہو یا اور کوئی ہو۔ ہاں رنگ و بو مزہ ظاہر ہوتو ناپاک ہوجائے گا۔ (عرف الجادی ص ۹)۔ (غالباً اسی لیئے سعودی بدو اونٹ کا پیشاب پیتے ہیں)۔
۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر نمازی ناپاک بدن سے نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی اور وہ گنہگار ہے (بدور ص ۳۸)۔
۸۔ غیرمقلدین کے نزدیک بدن سے کتنا ہی خون نکلے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (دستور المتقی)۔
۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک سرمنڈانا خلافِ سنت اور خارجیوں کی علامت ہے (البنیان المرصوص ص ۱۶۹)۔
۱۰۔ غیرمقلدین کے نزدیک لفظ اللہ کے ساتھ ذکر کرنا بدعت ہے (البنیان المرصوص ص ۱۷۳)۔
۱۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک عورت کی نماز بغیر تمام ستر کے چھپائے ہوئے صحیح ہے تنہا ہو یا دوسری عورتوں کے ساتھ ہو یا اپنے شوہر کے ساتھ ہو یا دوسرے محارم کے ساتھ ہو۔ غرض ہر طرح صحیح ہے زیادہ سے زیادہ سر کوچھپالے (بدور ص ۳۹) (واہ کیا کہنے اس امریکی طرز کی پھکا کے نجدیو)۔
۱۲۔ غیرمقلدوں کے نزدیک نماز کے کپڑوں کے واسطے پاک ہونا شرط ہیں۔ اگر کسی نے ناپاک کپڑوں میں بغیر کسی عذر کے قصداً نماز پڑھ لی تو اسکی نماز صحیح ہوجاتی ہے۔ (دلیل الطالب ص ۲۶۴، عرف الجادی ص ۳۲، بدور ص ۳۹)۔
۱۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک ٹخنوں سے نیچا پاجامہ پہننے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے (دستور المتقی ص ۲۹)۔
۱۴۔ رمضان میں روزہ کی حالت میں کسی نے قصداً کھا پی لیا تو غیرمقلدوں کے نزدیک اس کے ذمہ کفارہ نہیں ہے۔ (دستور المتقی ص ۱۰۳)۔
۱۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک پردہ کی آیت خاص ازواج مطہرات کے بارے میں وارد ہوئی ہے۔ امت کی عورتوں کے واسطے نہیں ہے۔ (البنیان المرصوص ص ۱۶۸)۔
۱۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک سیاہی (خارپشت) کھانا جائز ہے حرمت کی حدیث ثابت نہیں ۔ (بدور الاہلہ ص ۳۵۱، و ، عرف الجادی ص ۲۴۳)۔
۱۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک جانور کے ذبح کرتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھی اور کھاتے وقت پڑھ لے تو اسکا کھانا جائز ہے۔ (عرف الجادی ص ۲۴۹)۔
۱۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر نابالغ لڑکا، بالغین کی امامت کرے تو اسکی امامت صحیح ہے۔ (عرف الجادی ص ۳۸)۔
۱۸۔ مولوی وحید الزمان غیرمقلد لکھتے ہیں جو شخص نکاح یا خوشی کی رسموں میں باجے بجوائے اس کو فاسق کہنا ظلم اور شرارت و تعصب ہے (اسرااللغۃ ص ۶۱) ۔ (یعنی میلاد کی خوشی میں نعت پڑھنا وہابی کےد ھرم میں حرام ٹھہرا لیکن اپنا کنجر خانہ زندہ باد؟)۔
۱۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک حالتِ حیض میں عورت پر طلاق نہیں پڑتی (روضہ ندیہ ص ۲۱۱)۔
۲۰۔ غیرمقلدین لکھتے ہیں۔ شیخ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے تین سو سے زیادہ مسئلوں میں غلطی کی ہے (معاذ اللہ) (فتاویٰ حدیثیہ ص ۸۷)۔
۲۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک فجر کی نماز کے واسطے علاوہ تکبیر کے دو اذان دینی چاہیئے (اسرار اللغت پارہ دہم ص
۱۱۹)۔
۲۲۔ غیرمقلد کا مذہب ہے کہ اگر رنڈی نے زنا سے مال کمایا اور اسکے بعد اس نے توبہ کرلی تو وہ مال اسکے اور تمام مسلمانوں کے لیئے حلال اور پاک ہوجاتا ہے۔ (دیکھو فتویٰ مولوی عبداللہ غازی پوری۔ مورخہ ۲۳ ربیع الآخر۳۹سن)
۲۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک متعہ جائز ہے (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸) (غالباً اسی کو مسیار کا نام دے کر وہابیوں نےر واج دیا ہے)۔
۲۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک عورتوں اور لونڈیوں سے لواطت جائز ہے۔ (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸)۔
۲۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک گانے اور مزامیر سے لوگوں کو منع نہیں کرنا چاہیئے (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸)۔
۲۵۔ غیرمقلدین کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے اقوال حجت نہیں ہیں ۔ (ہدیۃ المہدی ص ۲۱۱)۔
انشااللہ اگلی قسط میں ان کے فقہ حنفیہ پر جھوٹے خودساختہ الزامات میں سے بعض کا ذکر کیا جائے گا۔یہاں صرف یہ دیکھیئے کہ فقہ حنفی پر اعتراضات و جھوٹ باندھنے والوں کا اپنا دھرم کسقدر پلید اور ناپاک ہے۔ ابھی ہم نے قصداً ان کی جنسی بے راہروی پر مشتمل عقیدے نہیں لکھے کیونکہ ہمیں ان گندی باتوں کا پڑھنا تک گوارہ نہیں ۔ مگر ان کا یہ دھرم ہے، اب کوئی ہے جواب دینے والا مہاراج پنڈت جی جے پوری شاستری کا چاہنے والا غیرمقلد اندھا مقلد؟
غیرمقلدین کی فقہ حنفی پرفریب کاریاں ،جھوٹ و کذب بیانی کا مکمل ردِ جے پوری
کتاب حقیقۃ الفقہ تصنیف غیرمقلد مولوی یوسف جے پوری جو دوسرے غیرمقلد مولوی داود کی تصحیح اور اضافہ کے بعد ادارہ دعوت الاسلام مومن پورہ بمبئی سے شائع ہوئی ہے۔ وہ حنفیوں کو ان کے مذہب سے نفرت دلانے اور انہیں غیرمقلد وہابی بنانے کے لیئے شروع سے آخر تک پوری کتاب فریب سے بھری ہوئی ہے۔ ہم یہاں پر اس میں پائے جانے والی صرف چند فریب کاریاں عیاں کررہے ہیں۔
۱۔ حقیقۃ الفقہ ص ۳۹ پر حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی مشہور کتاب غنیۃ الطالبین کے حوالہ سے حنفیہ کو گمراہ فرقوں میں شمار کرنے کا کذب۔
جواب؛۔ اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت احمد رضا خان ماتریدی الحنفی القادری البرکاتی الہندی ثم البریلوی علیہ الرحمتہ الرضوان غیرمقلدوں کے اس فریب کا پردہ چاک کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ یہ صریح غلط اور افترا بر افترا ہے کہ تمام حنفیہ کو ایسا لکھا ہے۔ غنیۃ الطالبین کے یہاں صریح الفاظ یہ ہیں کہ (ھم بعض اصحاب ابی حنیفۃ) (وہ بعض حنفی ہیں)۔ اس سے نہ حنفیہ پر الزام آسکتا ہے نہ معاذ اللہ حنفیت پر۔ آخر تو یہ قطعاً معلوم ہے اور سب جانتے ہیں کہ حنفیہ میں بعض معتزلی تھے۔ جیسے امام زمخشری صاحبِ کشاف و عبدالجبار و مطرزی صاحبِ مُغرب وزاہدی صاحب قینیہ وحاوی و مجتبیٰ۔ پھر اس سے حنفیت و حنفیہ پر کیا الزام آیا؟
بعض شافعیہ زیدی رافضی ہیں۔۔ اس سے شافعیہ یا شافعیت پر کیا الزام آیا؟۔۔۔۔ نجد کے وہابی سب حنبلی کہلاتے ہیں پھر اس سے حنبلی و حنبلیت پر کیا الزام آیا؟ جانے دو رافضی ، خارجی ، معتزلی ، وہابی سب اسلام ہی میں نکلے اور اسلام کے مدعی ہوئے۔ پھر معاذ اللہ ۔ اس سے اسلام و مسلمین پر کیا الزام آیا؟ (فتاوی رضویہ جلد ۹ ص ۲۸)۔
ایک اور جواب ۔ اس کا تفصیلی ذکر اور رد مکاشفہ اور فورم پر موجود ہے لیکن ایک اور جواب یہ رہا کہ سب سے پہلی بات کہ غنیۃ الطالبین کے متعلق یہ بھی شبہات ہیں کہ آیا یہ شیخ غوث الاعظم کی تصنیف ہے بھی یا نہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس میں جیسا کہ امام احمد رضا رحمتہ اللہ علیہ نے بھی ذکر کیا کہ بعض اصحابِ حنفیہ تھے۔ وہیں پر علما نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس سے مراد ایک اور شخص تھا جو خود کو حنفیہ کہتا تھا لیکن عقائد خلافِ حنفیہ ہوتے تھے اور یہاں اسکا ہی ذکر مراد ہے۔ تیسرا جواب یہ ہے کہ سرکار غوثِ پاک نے اگر امام الاعظم یا حنفیت کو الزام دیا ہوتا تو اسی غنیۃ الطالبین میں وہ کبھی ان کے نام کے ساتھ الامام نہ لکھتے اور ان سے روایات بیان نہ کرتے ۔ اور چوتھا جواب اور الزامی سوال ہے کہ وہابیہ اگر ان کو اتنا ہی مانتے ہیں تو وہ تو مقلد بھی تھے امام احمد بن حنبل کے اور صوفی بھی تھے۔ تم لوگ وہ کیوں نہیں مانتے؟
خلاصہ یہ کہ حضور سیدنا غوث اعظم نے صرف ان گمراہوں کی نشاندہی فرمائی جو فروعی مسائل میں حضرت امام اعظم کی تقلید کرنے کے مدعی بنتے تھے جیسے آجکے وہابی سلف کے پیروکار خود کو شو کرتے ہیں لیکن کام سارے سلف کے الٹ۔ اسکی ایک اور مثال آج کے دیوبندی اور مودودی وغیرہ بھی ہیں کہ جو فروعی مسائل میں حضرت امام اعظم کی پیروی کرنے کے سبب خود کو مقلدِ حنفیت کہتے ہیں لیکن غلط عقیدہ ٗ وہابیہ رکھنے کی وجہ سے گمراہ وہ بدمذہبوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
۲۔ اسی کتاب حقیقۃ الفقہ میں وہابیوں کے جے پوری مہاراج نے یہ بھی شوشائے کذب چھوڑا ہے کہ عالمگیری ص ۱۹۰ پر لکھا ہے کہ زندہ یا مردہ جانور یا کم عمر لڑکی سے جماع کیا تو وضو نہیں ٹوٹتا ۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کا کھلا جھوٹ اور فریب ہے۔ اسلیئے کہ ایسا کوئی مسئلہ فتاویٰ عالمگیری میں ہرگز موجود نہیں۔
۳۔ پھر جے پوری مہاراج نے لکھا ہے ص ۹۳ پر ہدایہ کے حوالہ سے کہ بغیر جماع کے منی فرج میں داخل ہوگئی اور عورت حاملہ ہوگئی تو اسی وقت غسل لازم ہوگا ۔۔۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کی کذب بیانی اور تقیہ ہے ۔ کیونکہ ہدایہ میں یہ مسئلہ ہرگز نہیں ہے۔ لہٰذا لعنت اللہ علی الکاذبین۔
۴۔ جے پوری مہاراج نے ص ۱۹۷ پر درمختار کے حوالہ سے لکھا کہ پیشاب حلا ہے جانوروں کا نجاست دور کرنےو الا ہے۔
جواب۔ یہ بھی غیرمقلدوں کی کذب بیانی اور نرا جھوٹ ہے اسلیئے کہ درمختار میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس میں ہے کہ حلال جانوروں کا پیشاب نجاست ہے (حوالہ؛ جلد ۱ ص ۱۴۰)۔ اور جو چیز نجاست ہے وہ نجاست ہرگز نہیں دور کرسکتی۔
۵۔ پنڈت جے پوری مہاراج غیرمقلد نے ص ۱۹۸ پر فتاویٰ عالمگیری کے حوالہ سے لکھا ہے کہ پاخانہ یا لید لگ کر خشک ہوگئی تو رگڑنے سے پاک ہے۔
جواب؛۔ عالمگیری میں یہ مسئلہ صرف چمڑہ کے موزہ کے لیئے بیان کیا گیا ہے۔ (یعنی چمڑے کی جراب)۔ اس کی اصل عبارت یہ ہے
الخف اذا اصابتہ النجاستہ ان کانت متجسدۃ کالعذرۃ والروث والمنی یطھر بالحث اذا یبست (جلد اول ص ۴۱)۔ لہٰذا غیرمقلدوں کا اسے مطلق لکھنا کہ ہرچیز میں پاخانہ یا لید لگ جائے تو یہی حکم ہے یہ بھی ان کا فریب ہے۔
۶۔ اسی جے پوری مہاراج نے ص ۲۰۲ پر درمختار کے حوالہ سے یہ بھی جھوٹ گڑھا کہ سور نجس العین نہیں۔۔۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدین کا افترا و بہتان اور حنفی مذہب سے عوام کو گمراہ کرنے اور بھڑکا کر غیرمقلد وہابی خارجی بنانے کے لیئے کھلا ہوا فریب ہے۔ یہ مسئلہ در مختار میں ہرگز نہیں ہے بلکہ فقہ حنفی کی ہرکتاب میں یہ لکھا ہے کہ سور نجس العین ہے۔ لعنت اللہ علی الکاذبین
۷۔ اسی جے پوری مہاراج نے ص ۲۰۳ پر منیتہ المصلی کے حوالہ سے لکھا کہ سور کی کھال بھی دباغت سے پاک ہوجاتی ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدین کا کھلا جھوٹ فریب اور تقیہ ہے اسلیئے کہ منیتہ المصلی میں یہ مسئلہ ہرگز نہیں ہے بلکہ اسکے صفحہ ۶۶ پر یہ لکھا ہے کہ سور اور آدمی کے علاوہ ہرچیز کی کھال دباغت سے پاک ہوجاتی ہے۔ اصل عبارت یہ رہی
کل اھاب دبغ فقد طھر جازت الصلاۃ معہ الا جلد الخنزیر والاٰدمی۔
۸۔ جے پوری مہاراج نے واقعی خوارجیت کے کذب میں ڈاکٹریٹ کررکھی ہے ص ۲۵۰ پر ہدایہ کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ سور یا کتے کی پیٹھ پر غبار ہو تو تیمم جائز ہے۔
جواب؛ یہ بھی غیرمقلدین کا کھلا ہوا کذب فریب ہے اسلیئے کہ ہدایہ میں یہ مسئلہ ہرگز نہیں ہے۔ جھوٹوں نے اپنا جھوٹا مذہب پھیلانے کے لیئے صاحبِ ہدایہ کو بھی نہیں بخشا اور کذب لکھ دیا۔
۹۔ پنڈت جے پوری مہاراج نے ص ۲۴۷ پر ہدایہ کے حوالے سے یہ بھی لکھا کہ عمامہ پر مسح کرنا جائز ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کا جھوٹا فریب ہے اسلیئے کہ ہدایہ میں اسطرح مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے ص ۴۴ پر یوں ہے
لایجوز المسح علی العمامۃ (یعنی عمامہ پر مسح جائز نہیں)۔
۱۰۔ جے پوری مہاراج نے ۲۰۵ پر درمختار کے حوالہ سے لکھا کہ نمازِ جنازہ و عید کے واسطے تیمم کرنا جائز ہے اگرچہ پانی موجود ہو۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کا کھلا فریب ہے۔ اسلیئے کہ اس عبارت کا مطلب یہ ہوا کہ پانی ہوتے ہوئے ہرصورت میں نماز جنازہ و عید کے لیئے تیمم جائز ہے۔ حالانکہ پانی ہوتے ہوئے نماز جنازہ اور عید کے واسطے صرف اس صورت میں تیمم جائز ہے جب کہ وضو یا غسل کرنے میں ان کے فوت ہوجانے کا اندیشہ ہو۔ جلد اول ص ۱۶۱ پر درمختار کی اصل عبارت یہ ہے۔
جازلخوف فوت صلاۃ جنازۃ او فوت عید بفراغ امام او زوال الشمس ۔ تلخیصاً۔
۱۱۔ جے پوری نے ص ۲۰۵ پر درمختار ، ہدایہ ، قدوری اور منیۃ المصلی کے حوالے سے لکھا کہ بجائے اللہ اکبر ۔ اللہ کبار یا اللہ الاکبار کہنا جائز ہے۔
جواب؛۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت اسلیئے کہ چاروں کتابوں میں سے کسی میں یہ مسئلہ نہیں ہے۔ اور اللہ اکبار یا اللہ الاکبار کہنا کیسے جائز ہوسکتا ہے جب کہ اکبار کبر کی جمع ہے جس کا معنیٰ ہے ڈھول ۔ اور وہ یاتو حیض کا نام ہے یا شیطان کا (دیکھئے شامی جلد ۱ ص ۳۰۴ اور منیۃ المصلی ص ۱۱۱۲ میں ہے)۔
ان قال اللہ اکبار لا یصیر شارعا و ان قال فی خلال الصلاۃ تفسد صلاتہ لانہ اسم الشیطان ۔
یعنی اگر ابتدا میں اللہ اکبار کہا تو نماز شروع نہ ہوگی اور اگر درمیان میں کہا تو نماز فاسد ہوجائے گی اس لیے کہ اکبار شیطان کا نام ہے۔ واضح ہوگیا کہ یہ بھی غیرمقلدین کا اتہام و الزام اور کھلا ہوا فریب ہے۔
۱۲۔ جے پوری نے ص ۲۰۷ پر عالمگیری کے حوالے سے لکھا کہ امام قرات شروع کرے تو مقتدی سبحانک اللھم پڑھ لے۔
جواب؛۔ فتاویٰ عالمگیری میں یوں ہے کہ جب امام آہستہ قرات کرتا ہو تو مقتدی ثنا پڑھ لے اور جب وہ بلند آواز سے قرات کرے تو نہ پڑھے۔ (حوالہ جلد ۱ ص ۸۵) لہٰذا یہ بھی غیرمقلدوں کا واضح فریب ہے۔
۱۳۔ اور صفحہ ۲۱۱ پر درمختار اور ہدایہ کے حوالے سے ہے کہ کتے بلی کو بلانے یا گدھے کو ہانکنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی
جواب؛۔ حنفی عوام کو بہکانے کے لیئے یہ بھی غیرمقلدوں نے بے پر کی جھوڑی ہے اور ان جھڈووں نے یہ بھی کذب چھڈیا ہے کیونکہ مذکورہ دونوں کتابوں میں یہ مسئلہ سرے سے ہے ہی نہیں۔
۱۴۔ جے پوری نے ص ۲۱۲ پر مالا بدمنہ کے حوالہ سے لکھا کہ لکھے ہوئے پر نظر کی اور اس کے معنیٰ دریافت کیئے تو نماز فاسد نہ ہوئی۔
جواب؛۔ فارسی میں دریافت کا معنیٰ ہے سمجھنا مگر اردو میں اس کا معنی ہے پوچھنا۔ تو مالابدمنہ جو فارسی میں ہے اسکی عبارت کا مطلب یہ ہوا کہ کچھ لکھا ہوا دیکھا اور اسکا معنی سمجھ گیا تو نماز فاسد نہ ہوئی ۔ خدا تعالیٰ اسے مکاروں خوارجوں کے فریب سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے آمین۔
۱۵۔ جے پوری مہاراج نے ص ۲۱۳ میں ہدایہ پر بہتان دھرتے ہوئے لکھا کہ نماز فجر میں قنوت پڑھنا چاروں خلفائے راشدین اور اکثر صحابہ سے ثابت ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی جھوٹی بکواس ہے نری اسلیئے کہ ہدایہ میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔
۱۶۔ پھر صفحہ ۲۱۳ پر درمختار اور عالمگیری وغیرہ کے حوالے سے ہے کہ جمعہ کی شرطوں میں سے یہ ہے کہ شہر ہو جہاں حدود شرعیہ قائم ہوں۔
جواب؛ یہ بھی جھوٹ افترا اور بکواس لکھی ہے پنڈت جی نے کیونکہ ہماری کتابوں میں ایسا ہرگز نہیں لکھا کہ ایسا شہر ہو جہاں حدود شرعیہ قائم ہوں بلکہ یہ ہے کہ شہر میں ایسا حاکم ہو جو حدود شرعیہ قائم کرنے پر قدرت رکھتا ہو۔ درمختار جلد۱ ص ۵۳۶ میں ہے المبصر ھو کل موضع لہ امیر وقاض یقدر علی اقامۃ الحدود القدرۃ علیھا۔
۱۷۔ جے پوری مہاراج نے صفحہ ۲۱۴ میں شرح وقایہ کے حوالہ سے لکھا کہ خطبہ ایک تسبیح (سبحان اللہ) کے برابر ہو۔
جواب؛۔ یہ بھی کذب بیانی اور جھوٹ لکھا اسلیئے کہ حنفیوں کی کسی کتاب میں ایسا نہیں کہ خطبہ ایک تسبیح کے برابر ہو بلکہ یہ ہے کہ دوخطبے ہوں جن میں خدائے تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ علیہ السلام کی رسالت کی شہادت ہو، حضور پر درود ہو، کم سے کم ان میں ایک آیت کی تلاوت ہو، پہلے خطبہ میں وعظ و نصیحت ہو، دوسرے میں مسلمانوں کے لیئے دعا ہو اور خلفائے راشدین وغیرہ کا ذکر ہو۔ رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔
البتہ شرح وقایہ میں یہ ہے کہ ایک تسبیح کی مقدار خطبہ شرط ہے یعنی اگر کسی نے اتنا بھی خطبہ نہیں پڑھا تو جمعہ کی نماز نہیں ہوگی۔
۱۸۔ پھر جے پوری مہاراج نے ص ۲۴۸ پر ہدایہ اور شرح وقایہ کے حوالے سے لکھا کہ تیمم میں ایک ضرب کی احادیث صحیحین میں بطریق کثیرہ ہیں اور صحیح ہیں
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدین کا اتہام الزام اور واضح فریب ہے اس لیئے کہ ہدایہ اور شرح وقایہ میں یہ ہرگز نہیں ہے۔
۱۹۔ پھر اسی صفحہ پر ہدایہ اور شرح وقایہ کے حوالے سے یہ بھی لکھا کہ تیمم میں دو ضرب کی حدیث ضعیف ہیں اور موقوف بھی۔
جواب؛ یہ بھی غیرمقلدین کا کھلا کذب ہے کیونکہ مذکورہ کتابوں میں یہ بات نہیں لکھی گئی۔
۲۰۔ جے پوری مہاراج نے ص ۲۴۹ پر ہدایہ کے حوالے سے لکھا کہ امام اعظم ابوحنیفہ کی ایک مثل کی روایت لائق تصحیح ہے۔
جواب؛ یہ بھی ان کا کذب جھوٹ اور افترا ہے کیونکہ یہ ہدایہ میں ہرگز نہیں لکھا۔
۲۱۔ پھر اسی ص ۲۴۹ پر شرح وقایہ کے حوالہ سے لکھا کہ صحیح حدیث سے اذان کے کلمے دو دو بار اور تکبیر ایک ایک بار ہیں۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدین کی عیاری اور کھلا فریب ہے اسلیئے کہ شرح وقایہ میں یہ ہرگز نہیں ہے۔
۲۲۔ پھر جے پوری مہاراج نے ص ۲۵۰ میں منیتہ المصلی کے حوالہ سے لکھا کہ جب منہ کعبہ کی طرف ہے تو کعبے کی نیت کرنی جائز نہیں
جواب؛ منیۃ المصلی میں یہ ہرگز نہیں لکھا بلکہ اس میں یہ لکھا ہے کہ امام ابوبکر محمد بن حامد نے فرمایا کہ جب منہ کعبہ شریف کی طرف ہو تو کعبہ کی نیت کرنا شرط نہیں اور شیخ امام ابوبکر محمد بن فضل نے فرمایا کہ شرط ہے۔ دیکھو منیتہ المصلی ص ۹۹۔ یعنی جائز نہ ہونا کسی کا قول نہیں ہے اور یہ کہ غیرمقلدین اپنی فطرت کے مطابق جھوٹ کذب اور کاٹ چھانٹ سے باز نہیں آتے۔
۲۳۔ پھر اسی صفحہ ۲۵۰ پر ہدایہ کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی حدیث باتفاق ائمہ محدثین ضعیف ہے۔
جواب؛ ہدایہ میں یہ ہرگز نہیں ہے یہ بھی غیرمقلدین نے نرا جھوٹ گڑھا ہے۔سکینز کبھی نہیں دکھاسکتے یہ لوگ۔
۲۴۔ اور پھر اسی صفحہ ۲۵۰ پر شرح وقایہ کے حوالے سے لکھتا ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے کی حدیث باتفاق ائمہ محدثین صحیح ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کا کھلا ہوا جھوٹ فریب ہے لعنت اللہ علی الکٰذبین
۲۵۔ اور جے پوری صفحہ ۲۵۱ پر لکھتا ہے شرح وقایہ کے حوالہ سے کہ امام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کی احادیث ضعیف ہیں۔
جواب؛۔ لعنت اللہ علی الکٰذبین اسلیئے کہ یہ شرح وقایہ میں کہیں درج نہیں۔
۲۶۔ اسی صفحہ پر جے پوری نے یہ بھی بکواس لکھی کہ شرح وقایہ میں ہے کہ حضرت علی کا قول بھی منع فاتحہ میں ضعیف ہے باطل ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں نے مکاری اور فریب اور کھلا جھوٹ لکھا ہے کیونکہ شرح وقایہ میں یہ بھی موجود نہیں
۲۷۔ اور صفحہ ۲۵۲ میں ہدایہ ہی کے حوالے سے مزید جھوٹ گڑھتے ہوئے لکھا کہ رفع الیدین کی حدیثیں بہ نسبت ترک رفع الیدین کے قوی ہیں۔
جواب؛۔ ہدایہ میں کہیں ایسا نہیں لکھا نرا جھوٹ اور کذب بیانی کی دوبارہ سے۔
۲۷۔ پھر اسی صفحہ ۲۵۲ پر شرح وقایہ کے حوالہ سے لکھا کہ رفع الیدین نہ کرنے کی حدیث ضعیف ہے۔
جواب؛ لعنت اللہ علی الکٰذبین۔ ہدایہ میں ایسا کہیں نہیں لکھا گیا۔
۲۹۔ صفحہ ۲۵۵ پر شرح وقایہ کے حوالے سے لکھتا ہے کہ تین میل تک کی مسافت میں قصر جائز ہے۔
جواب؛۔ یہ بھی جھوٹ بکا کیونکہ یہ بھی شرح وقایہ میں موجود نہیں۔
۳۰۔ اور صفحہ ۲۵۷ پر ہدایہ، شرح وقایہ اور منیۃ المصلی کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ وتر ایک رکعت بھی ہے
جواب۔ یہ بھی غیرمقلد پنڈت نے جھوٹ لکھا ہے کیونکہ ان کتابوں میں یہ مسئلہ ہرگز نہیں پایا جاتا۔
۳۱۔ پھر اسی صفحہ پر ہدایہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ایک وتر پر مسلمانوں کا اجماع ہوچکا ہے۔
جواب؛۔ لعنت اللہ علی الکٰذبین یہی جواب کافی ہے اس جھوٹ کے لیئے بھی۔
۳۲۔ پھر اسی صفحہ ۲۵۷ پر شرح وقایہ کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ تین وتر کی روایت ضعیف ہے۔
جواب؛۔ شرح وقایہ میں ایسا کہیں نہیں درج۔ اسلیئے لعنت اللہ علی الکاذبین
۲۳۔ جے پوری پنڈت ص ۲۵۸ پر شرح وقایہ کے حوالے سے جھوٹ گڑھتے ہوئے لکھتا ہے کہ بعد رکوع کے دعائے قنوت پڑھنے کی روایت چاروں خلفا سے ہے
جواب؛۔ لعنت اللہ علی الکٰذبین یہ کہیں پر نہیں لکھا گیا۔
۳۴۔ جے پوری پنڈت صفحہ ۲۵۸ پر ہی ہدایہ کے حوالے سے لکھتا ہے کہ نمازِ فجر میں قنوت پڑھنا چاروں خلفائے راشدین و عمار بن یاسر و ابی کعب و ابو موسیٰ اشعری و ابن عباس و ابوہریرہ و برا بن عازب و انس و سہیل بن سعد و معاویہ و عائشہ رضی اللہ عنھم اجمعین سے ثابت ہے اور اسی طرف اکثر صحابہ و تابعین گئے ہیں۔
جواب؛۔ ہدایہ میں یہ ہرگز نہیں ہے غیرمقلدین نے اپنا جھوٹا دھرم پھیلانے کے لیئے جھوٹ اور فریب سے کام لیا۔ فنجعل لعنۃ اللہ علی الکٰذبین
۳۵۔ جے پوری پنڈت نے صفحہ ۲۵۹ پر درمختار، ہدایہ اور شرح وقایہ کے حوالے سے لکھا کہ تراویح بیس رکعت کی حدیث ضعیف ہے
جواب؛ یہ بھی جھوٹ پر جھوٹ یہ مسئلہ ان کتابوں میں کہیں نہیں لکھا۔
۳۶۔ اسی صفحہ پر شرح وقایہ کے حوالہ سے پنڈت موصوف لکھتے ہیں کہ تراویح ۸ رکعات کی حدیث صحیح ہے
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کا کھلا ہوا فریب ہے اسلیئے کہ شرح وقایہ میں کہیں نہیں لکھا گیا۔
۳۷۔ اور صفحہ ۲۶۰ پر شرح وقایہ پر پھر بہتان باندھا کہ تراویح آٹھ رکعت سنت ہیں اور بیس مستحب ہیں
جواب؛۔ یہ بھی غیرمقلدوں کی عیاری اور واضح فریب ہے کیونکہ شرح وقایہ میں یہ بھی نہیں ہے۔
۳۸۔ اور صفحہ ۲۶۲ پر ہدایہ ، و شرح وقایہ کے حوالے سے لکھتا ہے کہ نماز عیدین اور بارہ تکبیروں کی حدیث صحیح ہے۔
جواب؛ یہ بھی فریب جھوٹ اور دغابازی ٗ خوارج ہے کیونکہ مذکورہ کتابوں میں یہ بات ہرگز نہیں لکھی گئی۔
۳۹۔ پھر اسی صفحہ پر قدوری کے حوالے سے لکھتا ہے کہ دونوں رکعتوں میں قبل قرات تکبیرات کہے۔
جواب۔ قدوری میں یہ بھی موجود نہیں پنڈت جی نے جھوٹ کے طومار باندھ رکھے ہیں
۴۰۔ اور اسی کتاب حقیقۃ الفقہ کے صفحہ ۲۷۲ پر شرح وقایہ کے حوالہ سے لکھتا ہے کہ مولوی محمد اسماعیل دہلوی نےا یسے زمانہ میں جب کہ جہالت عالمگیر ہورہی تھی رسول اللہ کی سنت کو زندہ کیا اور احیائے سنت میں لومۃ لائم کا بالکل خیال نہ کیا۔ آپ کا زہد مشہور ہے آپ علوم ظاہری و باطنی کے ایک کامل ماہر تھے۔
جواب؛ حنفی سنیوں کو غیرمقلد وہابی خارجی بنانے کے لیئے غیرمقلدوں کا یہ انتہائی خطرناک فریب ہے کہ شرح وقایہ جیسی معتمد کتاب کے حوالے سے مولوی اسماعیل دہلوی جیسے گمراہ وگمراہ گر مرتد کی تعریف لکھدی اور جہالت دیکھیں کہ یہ بھی نہ سوچا کہ جب شرح وقایہ مولوی اسماعیل کی پیدائش سے تقریباً ۵۰۰ پانچ سو برس پہلے لکھی گئی تو اس میں اس خبیث کا ذکر کہاں سے آسکتا ہے؟ اور دنیا اتنے بڑے جھوٹ پر ہم کو کتنی لعنت ملامت کرے گی یہ اس خارجی پنڈت نے نہیں سوچا۔
تو دوستو یہ تھے خوارج کے صرف وہ چالیس جھوٹ (یعنی جعلی بابا یا خوارجی بابا اور ۴۰ جھوٹ) جو انہوں نے فقہ حنفیہ کے خلاف بغض میں گڑھ رکھتے ہیں اور سوچیں کہ جن کے علما کا کام جھوٹ بولنا اور فریب دینا ہو وہ بھلا اسلام سے کیسے ہوسکتے ہیں۔ اسی لیئے نبی کریم علیہ السلام کی صحیح حدیث کے مطابق خوارج کلاب النار ہیں یعنی جہنمی کتے ہیں اور مسلمانوں پر تہمت دھرنا ان کے ان عقائد و تعلیمات سے ثابت ہوجاتا ہے۔
آپ نے اوپر پڑھا کہ کیسے خوارج فقہ حنفیہ جو کہ مقبول عام اور اجماعی فقہ ہے مسلمانوں کا اور اس پر کسطرح خوارج بے دینی میں جھوٹ کذب و افترا کرتے ہیں جو کہ وہابیہ کے خوارج کے پنڈت جے پوری مہاراج نے پوری طرح ثابت کردیا ۔ یعنی جعلی بابا ۔ یا پھر جعلی وہابڑا اور ۴۰ جھوٹ۔ کا پول ہم نے کھول دیا۔ اب ذیل میں جوابی کاروائی کے طور پر ان کی مستند کتابوں سے ان کے باطل گمراہ فسادی عقائد کا بمع حوالہ سوال کیئے جارہے ہیں اور ایکسپوز کیا جارہا ہے کہ ان کے اصل عقیدے کیا ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں۔ اور ہاں ہماری سکینز لائبریری میں ان سب خرافات کے اکثر و بیشتر عکس یعنی سکینز دستیاب ہیں متعلقہ فولڈرز میں۔ ہمیں ان کی طرح ہوائی دھماکے کرنے نہیں آتے کیونکہ یہ لوگ چھڈوُ ہیں۔ صرف چھڈ سکتے ہیں اور کچھ نہیں ۔
غیرمقلدوں کے کچھ پوشیدہ راز قسط اول
۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک رام چندر لچھمن، کرشن نبی ہیں جو ہندووں میں مشہور ہیں اسی طرح فارسیوں میں زرتشت، اور چین و جاپان والوں میں کانفیوشس اور بدھ و سقراط و فیثا غورث یونانیوں میں۔ مولوی وحید الزماں غیرمقلد لکھتے ہیں کہ ہم ان کی نبوت کا انکار نہیں کرسکتے یہ انبیا صلحا تھے (حوالہ ہدیۃ المہدی ص ۸۵)۔
۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک کافر کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے۔ اس کا کھانا جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۴۱۳) مولوی صدیق حسن خان، و عرف الجادی ص ۲۴۷ مولفہ نورالحسن غیرمقلد۔
۳۔ غیرمقلد کا مذہب ہے کہ مرد ایک وقت میں جتنی عورتوں سے چاہے نکاح کرسکتا ہے اس کی حد نہیں کہ چار ہی ہو۔ (ظفرا للاضی ص ۱۴۱،۱۴۲ نواب صدیق غیرمقلد کی عرف الجادی ص ۱۱۵)۔
۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک خشکی کے وہ تمام جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں (بدورالاہلہ ص ۳۴۸ )۔
۵۔غیرمقلدین کے نزدیک جو جانور مرگیا اور میتہ ہے وہ ناپاک نہیں (دلیل الطالب ۲۲۴)۔
۶۔ نواب غیرمقلد کہتے ہیں کہ سور کے ناپاک ہونے پر آیت سے استدلال کرنا صحیح اور قابل اعتبار نہیں۔ بلکہ اسکے پاک ہونے پر دال ہے (بدورالاہلہ ص ۱۵ و ۱۶)۔
۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک سوائے حیض و نفاس کے خون کے باقی تمام جانوروں اور انسانوں کا خون پاک ہے (دلیل الطالب ص ۲۲۰ و بدورالاہلہ ۱۸، و عرف الجادی ۱۰)۔
۸۔ غیرمقلدین کے نزدیک مال تجارت میں زکوٰۃ نہیں ہے (بدور ص ۱۰۲، دلیل الطالب و مسک الختام شرح بلوغ المرام وشرح رسالہ شوکانی)۔
۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک چھ چیزوں کے سوا باقی تمام اشیا میں سود لینا جائز ہے۔ (دلیل الطالب، عرف الجادی، البنیان المرصوص، بدور وغیرہ)۔
۱۰۔ غیر مقلدین کے نزدیک ناپاک آدمی کو بغیر غسل کئے قرآن شریف کو چھونا ، اٹھانا، رکھنا اور ہاتھ لگانا جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۲۵۲، عرف الجادی، البنیان المرصوص)
۱۱۔ غیرمقلدوں کے نزدیک چاندی سونے کے زیوروں میں زکوٰۃ واجب نہیں (بدور ص ۱۰۱)۔
۱۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک شراب ناپاک و نجس نہیں ہے بلکہ پاک ہے (بدور ص ۱۵، دلیل الطالب ص ۴۰۴، عرف الجادی ص ۲۴۵)۔
۱۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک سونے چاندی کے زیور میں سود نہیں ہوتا جس طرح چاہے بیچے خریدے کمی زیادتی ہرطرح جائز ہے۔ (دلیل الطالب ص ۵۷۵)۔
۱۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک زوال ہونے سے پہلے جمعہ کی نماز پڑھنا جائز ہے (بدور ص ۷۱)۔
۱۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک جوان مردوں اور لڑکوں کو چاندی کا زیور پہننا جائز ہے۔ (بدور۔ ص ۲۵۶، دلیل الطالب ص ۴۳۴، و ۴۳۵)۔
۱۶۔ غیرمقلدیں کے نزدیک تمام جانوروں کا پیشاب پاک ہے۔ (بدور ص ۱۴)۔
یہ مشتے از نمونے چند پیش کیئے ہیں گندے عقیدے ابھی نہیں لکھے ان کے لیکن وہ بنیادی چیزیں لکھی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سلف کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دینے والے یہ برہمن مولوی کیسے دین اسلام کے عین خلاف نیا دھرم چلا رہے ہیں ایک قبالہ کی طرح۔
غیرمقلدوں کے پوشیدہ راز قسط 2
۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر کوئی قصداً نماز چھوڑ دے اور پھر اس کی قضا کرے تو قضا سے کچھ فائدہ نہیں وہ نماز اسکی مقبول نہیں۔ اور نہ اس نماز کا قضا کرنا اس کے ذمہ واجب ہے وہ ہمیشہ گنہگار رہے گا ۔ (دلیل الطالب ص ۲۵۰)۔
۲۔ غیرمقلدین کے نزدیک دریا کے تمام جانور زندہ ہوں یا مردہ سب حلال ہیں مگر طافی (بدورالاہلہ ص ۳۳۳ و عرف الجادی ۲۴۷)۔
۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک چاندی سونے کے برتن استعمال کرنا جائز ہے۔ (بدور ص ۲۵۴)۔
۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک جس شخص نے کسی عورت سے زنا کیا ہے وہ شخص اسکی لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے اگرچہ وہ لڑکی اسی زنا سے پیدا ہوئی ہو۔ (عرف الجادی ص ۱۱۳) (یعنی اپنی بیٹی سے نکاح جائز)۔
۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک ایک بکری ہی کی قربانی بہت سے گھروالوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے اگرچہ سو آدمی ہی ایک مکان میں کیوں نہ ہوں (بدور ص ۳۴۱)۔
۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک نجاست گرنے سے کوئی پانی ناپاک نہیں ہوتا پانی تھوڑا ہو یا بہت۔ نجاست پاخانہ و پیشاب ہو یا اور کوئی ہو۔ ہاں رنگ و بو مزہ ظاہر ہوتو ناپاک ہوجائے گا۔ (عرف الجادی ص ۹)۔ (غالباً اسی لیئے سعودی بدو اونٹ کا پیشاب پیتے ہیں)۔
۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر نمازی ناپاک بدن سے نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی اور وہ گنہگار ہے (بدور ص ۳۸)۔
۸۔ غیرمقلدین کے نزدیک بدن سے کتنا ہی خون نکلے اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (دستور المتقی)۔
۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک سرمنڈانا خلافِ سنت اور خارجیوں کی علامت ہے (البنیان المرصوص ص ۱۶۹)۔
۱۰۔ غیرمقلدین کے نزدیک لفظ اللہ کے ساتھ ذکر کرنا بدعت ہے (البنیان المرصوص ص ۱۷۳)۔
۱۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک عورت کی نماز بغیر تمام ستر کے چھپائے ہوئے صحیح ہے تنہا ہو یا دوسری عورتوں کے ساتھ ہو یا اپنے شوہر کے ساتھ ہو یا دوسرے محارم کے ساتھ ہو۔ غرض ہر طرح صحیح ہے زیادہ سے زیادہ سر کوچھپالے (بدور ص ۳۹) (واہ کیا کہنے اس امریکی طرز کی پھکا کے نجدیو)۔
۱۲۔ غیرمقلدوں کے نزدیک نماز کے کپڑوں کے واسطے پاک ہونا شرط ہیں۔ اگر کسی نے ناپاک کپڑوں میں بغیر کسی عذر کے قصداً نماز پڑھ لی تو اسکی نماز صحیح ہوجاتی ہے۔ (دلیل الطالب ص ۲۶۴، عرف الجادی ص ۳۲، بدور ص ۳۹)۔
۱۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک ٹخنوں سے نیچا پاجامہ پہننے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے (دستور المتقی ص ۲۹)۔
۱۴۔ رمضان میں روزہ کی حالت میں کسی نے قصداً کھا پی لیا تو غیرمقلدوں کے نزدیک اس کے ذمہ کفارہ نہیں ہے۔ (دستور المتقی ص ۱۰۳)۔
۱۵۔ غیرمقلدین کے نزدیک پردہ کی آیت خاص ازواج مطہرات کے بارے میں وارد ہوئی ہے۔ امت کی عورتوں کے واسطے نہیں ہے۔ (البنیان المرصوص ص ۱۶۸)۔
۱۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک سیاہی (خارپشت) کھانا جائز ہے حرمت کی حدیث ثابت نہیں ۔ (بدور الاہلہ ص ۳۵۱، و ، عرف الجادی ص ۲۴۳)۔
۱۶۔ غیرمقلدین کے نزدیک جانور کے ذبح کرتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھی اور کھاتے وقت پڑھ لے تو اسکا کھانا جائز ہے۔ (عرف الجادی ص ۲۴۹)۔
۱۷۔ غیرمقلدین کے نزدیک اگر نابالغ لڑکا، بالغین کی امامت کرے تو اسکی امامت صحیح ہے۔ (عرف الجادی ص ۳۸)۔
۱۸۔ مولوی وحید الزمان غیرمقلد لکھتے ہیں جو شخص نکاح یا خوشی کی رسموں میں باجے بجوائے اس کو فاسق کہنا ظلم اور شرارت و تعصب ہے (اسرااللغۃ ص ۶۱) ۔ (یعنی میلاد کی خوشی میں نعت پڑھنا وہابی کےد ھرم میں حرام ٹھہرا لیکن اپنا کنجر خانہ زندہ باد؟)۔
۱۹۔ غیرمقلدین کے نزدیک حالتِ حیض میں عورت پر طلاق نہیں پڑتی (روضہ ندیہ ص ۲۱۱)۔
۲۰۔ غیرمقلدین لکھتے ہیں۔ شیخ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے تین سو سے زیادہ مسئلوں میں غلطی کی ہے (معاذ اللہ) (فتاویٰ حدیثیہ ص ۸۷)۔
۲۱۔ غیرمقلدین کے نزدیک فجر کی نماز کے واسطے علاوہ تکبیر کے دو اذان دینی چاہیئے (اسرار اللغت پارہ دہم ص
۱۱۹)۔
۲۲۔ غیرمقلد کا مذہب ہے کہ اگر رنڈی نے زنا سے مال کمایا اور اسکے بعد اس نے توبہ کرلی تو وہ مال اسکے اور تمام مسلمانوں کے لیئے حلال اور پاک ہوجاتا ہے۔ (دیکھو فتویٰ مولوی عبداللہ غازی پوری۔ مورخہ ۲۳ ربیع الآخر۳۹سن)
۲۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک متعہ جائز ہے (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸) (غالباً اسی کو مسیار کا نام دے کر وہابیوں نےر واج دیا ہے)۔
۲۳۔ غیرمقلدین کے نزدیک عورتوں اور لونڈیوں سے لواطت جائز ہے۔ (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸)۔
۲۴۔ غیرمقلدین کے نزدیک گانے اور مزامیر سے لوگوں کو منع نہیں کرنا چاہیئے (ہدیۃ المہدی ص ۱۱۸)۔
۲۵۔ غیرمقلدین کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے اقوال حجت نہیں ہیں ۔ (ہدیۃ المہدی ص ۲۱۱)۔
انشااللہ اگلی قسط میں ان کے فقہ حنفیہ پر جھوٹے خودساختہ الزامات میں سے بعض کا ذکر کیا جائے گا۔یہاں صرف یہ دیکھیئے کہ فقہ حنفی پر اعتراضات و جھوٹ باندھنے والوں کا اپنا دھرم کسقدر پلید اور ناپاک ہے۔ ابھی ہم نے قصداً ان کی جنسی بے راہروی پر مشتمل عقیدے نہیں لکھے کیونکہ ہمیں ان گندی باتوں کا پڑھنا تک گوارہ نہیں ۔ مگر ان کا یہ دھرم ہے، اب کوئی ہے جواب دینے والا مہاراج پنڈت جی جے پوری شاستری کا چاہنے والا غیرمقلد اندھا مقلد؟